پٹنہ: بہار کے دارلحکومت پٹنہ میں ریت مافیا ؤں کو نہ پولیس کا خوف ہے نہ قانون کا ڈر۔ دن کی روشنی میں ریت مافیاؤں نے مائننگ ڈیپارٹمنٹ کی خاتون انسپکٹر کو گھسیٹ کر مارا۔ کان کنی کے اہلکار پولیس کے ساتھ مل کر تحقیقات کر رہے تھے۔ ٹرکوں کو سڑک کے کنارے روک کر چیک کیا جا رہا تھا۔ تب ہی مقامی ریت مافیا ہجوم کی شکل میں آئے اور کان کنی کے محکمے کی ٹیم پر پتھروں اور لاٹھیوں سے حملہ کردیا۔
خاتون مائننگ آفیسر کو زدوکوب کیا گیا: پولیس ٹیم جن پر مائننگ افسران کی جان بچانے کی ذمہ داری تھی وہ موقع پر خود ہیبھاگتی ہوئی نظر آئی، ریت مافیا کی دہشت کے سامنے پولیس بھی خوفزدہ ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ریت مافیا لوگوں کو بھڑکا رہا ہے اور کانکنی محکمہ کے اہلکاروں کو لاٹھیوں اور پتھروں سے مار رہا ہے۔ اسی دوران خاتون مائننگ انسپکٹر ان لوگوں کے درمیان پھنس جاتی ہے۔ سفید قمیض پہنے ایک کارکن اسے بچانے کے لیے اندر آتا ہے۔ لیکن اس پر پتھروں اور لاٹھیوں سے بھی مسلسل حملہ کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب دوسری ویڈیو میں پولیسبھاگتی دکھائی دے رہی ہے۔
بہار پولس موقع سے بھاگی: ، مائننگ مافیا خاتون افسر کو گھسیٹتا رہا۔ آس پاس کے لوگ تماشائی بن کر دیکھ رہے تھے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈرائیور ریت سے لدے ٹرک لے کر بھاگنا شروع کر دیتا ہے، خوف کے مارے لوگ اس کا ساتھ دے رہے ہیں۔پولیس اہلکار جن کے بھروسے پر محکمہ کان کنی کی ٹیم موقع پر موجود تھی وہ خود ہی فرار ہو چکے تھے۔
مزید پڑھیں:کیمور: چیک پوسٹ پرریت مافیا نے سپاہی کی جم کر پٹائی کردی
معاملے میں کئی لوگوں کی گرفتاری: اس واقعہ کے بعد پٹنہ سٹی کے ایس پی راجیش کمار اور دانا پور کے ایس پی ابھیمان بیہتا تھانے پہنچے اور حالات کے بارے میں دریافت کیا۔ محکمہ پولیس میں ہلچل مچ گئی ہے۔ اس معاملے میں پولیس نے 8 سے 10 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ ریت مافیا جس طرح کھلے عام کھیل کھیل رہے تھے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں پولیس اور قانون کا کوئی خوف نہیں ہے۔ تاہم یہ ویڈیو اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ لوگ پولیس کے نظام پر بھی سوالات اٹھا رہے ہیں۔