گزشتہ 36 گھنٹوں میں 136.9 ملی میٹر بارش ہوئی ہے جس سے کئی علاقوں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
بارش سے جانی نقصان سب سے زیادہ گیا میں ہوا ہے۔
دیہی علاقوں کے گاؤں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
ڈسٹرک مجسٹریٹ نے سرکاری محکموں کو الرٹ جاری کرتے ہوئے افسران کو اپنے علاقوں میں موجود رہنے کی ہدایت دی ہے۔
اب تک ضلع کے مختلف علاقوں میں درجنوں مقانات کے منہدم ہونے سے 6 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ندیوں کی سطح آب میں اضافہ ہوا ہے۔ پل کے اوپر سے پانی گزر رہا ہے۔ ضلع کے کئی گاؤں میں پانی داخل ہوگیا ہے۔
دیہی علاقوں کے کئی گاؤں میں انتظامیہ کی جانب سے اب تک مدد نہیں پہنچی ہے۔
حالانکہ ڈسٹرک مجسٹریٹ نے احکامات صادر کرتے ہوئے کہا ہے مسلسل بارش سے سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
افسران اپنے اپنے علاقوں میں راحتی تیاریاں مکمل کرکے وہاں پہنچیں۔
افسران وملازمین جو تعطیل پرتھے ان کی چھٹیوں کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔
افسران کو اپنے اپنے علاقوں میں رہنے کے ساتھ اعلی حکام سے رابطہ میں رہنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
ضلع کے ڈومریا، امام گنج، شیرگھاٹی، کونچ، پریا، وزیرگنج کے علاقوں کی ندیوں کا پانی گاؤں میں داخل ہوگیا ہے۔
امام گنج کے گنگٹی ندی پر بنے پل کے اوپر سے پانی بہہ رہا ہے جس سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
ڈومریا کے گنگٹی گاؤں کے مقامی باشندوں کے مطابق انتظامیہ کے افراد ان تک ابھی نہیں پہنچے ہیں۔
تسلسل کے ساتھ ہورہی بارش سے علاقے کارابطہ ٹوٹ گیا ہے اور درجنوں گاؤں ڈوبے ہوئے ہیں۔
وہیں حکومت قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
ریاستی محکمہ تعلیم کے وزیر و گیا ضلع انچارج وزیر کرشنندن پرسادورما نے کہا کہ انتظامیہ اور حکومت اس آفات سے نمٹنے کو تیار ہیں جن علاقوں میں پانی زیادہ بھر گیا ہے۔
وہاں ایس ڈی آرایف کی ٹیم تعینات کی گئی ہیں۔
حالانکہ ان کا ماننا ہے کہ حالات معمول پر لائے جا رہے ہیں جن رہائشی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا تھا وہاں پانی نکل بھی رہا ہے۔
وزیر موصوف کے مطابق ان کی مکان میں پانی داخل ہوگیا ہے۔
جمواں گاؤں میں پل صاف کرواکر پانی نکالاگیا اور ضلع کے وزیر گنج تھانہ حلقہ کے جمواں گاؤں میں پل کے جام ہونے سے پانی گاؤں میں داخل ہوگیا تھا۔
سب ڈویژنل افسر ستیندر کمار کی موجودگی میں مسلسل آٹھ گھنٹوں کی مشقت کے بعد پل میں جمع ملبے کو ہٹایا گیا۔