مظفر پور: اساتذہ ہمشہ سے سماج کے سامنے مثال پیش کرتے رہے ہیں۔ مظفر پور کے نیتیشور کالج میں ہندی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر للن کمار نے ایک ایسی مثال پیش کی ہے جس کی ہر طرف ستائش ہورہی ہے۔ انہوں نے اپنے دو سال دو مہینے کی تنخواہ 23 لاکھ روپے واپس کردیے ہیں۔ للن کمار یونیورسٹی پہنچے اور یہ کہتے ہوئے سیلری واپس کردی کہ کالج میں 2 سال 9 مہینے سے میں نے ایک بھی طالب علم کو نہیں پڑھایا ہے۔ کالج کے رجسٹرار ڈاکٹر آر کے ٹھاکر انہیں اس طرح کا فیصلہ نہ لینے کی تلقین کرتے رہے، لیکن للن کمار نے ایک نہ سنی اور اپنے فیصلے پر ڈٹے رہے۔ درحقیقت نتیشور کالج میں طلباء کی غیر حاضری سے افسردہ ہو کر اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر للن کمار نے یونیورسٹی کو اپنی تنخواہ واپس کر دی۔ ڈاکٹر للن منگل کو بی آر اے بہار یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر آر کے ٹھاکر کو چیک واپس کرنے پر سب حیران رہ گئے۔ رجسٹرار نے پہلے چیک قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے بدلے نوکری چھوڑنے کو کہا، لیکن ڈاکٹر للن کی ضد کے آگے انہیں ہار ماننی پڑی۔
ڈاکٹر للن کمار نے کہا کہ میں نیتیشور کالج میں اپنے تدریسی کام سے مطمئن نہیں ہوں اس لیے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے علم اور ضمیر کی آواز پر میں تقرری کی تاریخ سے اب تک کی پوری تنخواہ یونیورسٹی کو وقف کرتا ہوں۔ کالج میں پڑھائی کا ماحول نہیں دیکھا، 1100 طلبا کا ہندی میں داخلہ ہوا ہے لیکن طلبا کی حاضری صفر ہے میں اپنی تدریسی ذمہ داری نبھا نہیں پارہاہوں اسی لیے تنخواہ لینا غیر اخلاقی ہے۔ وہیں بی آر اے بہار یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر آر کے ٹھاکر نے کہا کہ للن کمار کی درخواست موصول ہوئی ہے، انہوں نے ٹرانسفر کے لیےایک دو مرتبہ درخواست دی تھی لیکن ابھی کوئی کمیٹی نہیں بیٹھی ہے، چیک لائے تھے ہم نے لوٹا دیا، معاملے کو دیکھ رہے ہیں، پرنسپل سے بھی بات کررہے ہیںمعاملے کے بارے میں ہم تحقیقات کر رہے ہیں۔ ضرورت پڑنے پر تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی بھی بنائی جائے گی۔
ڈاکٹر لالن کی تقرری 24 ستمبر 2019 کو ہوئی تھی۔ ترجیحی طور پر نچلے اساتذہ کو پی جی میں پوسٹنگ ملی، جب کہ انہیں نیتیشور کالج دیا گیا۔ انہیں یہاں پڑھائی کا ماحول نہیں دیکھا،تو انہوں نے یونیورسٹی سے درخواست کی کہ انہیں اس کالج میں منتقل کر دیا جائے، جہاں اسے درس و تدریس کا موقع ملے۔ یونیورسٹی نے اس دوران 6 بار ٹرانسفر آرڈرز نکالے لیکن ڈاکٹر للن کو مسلسل نظر انداز کیا گیا۔ رجسٹرار ڈاکٹر آر کے ٹھاکر کے مطابق جس کالج میں طالب علم کم آتے ہیں، یہ سروے کرکے تو کسی کی پوسٹنگ نہیں ہوگی۔ پرنسپل سے وضاحت لیں گے کہ ڈاکٹر للن کے الزامات میں کتنی صداقت ہے۔
ایک عام کسان خاندان سے آنے کے بعد بھی ویشالی کے رہنے والے ڈاکٹر للن انٹر کی تعلیم کے بعد دہلی چلے گئے۔ دہلی یونیورسٹی سے گریجویشن، جے این یو سے پی جی اور پھر دہلی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی، ایم فل کی ڈگری لی۔ گولڈ میڈلسٹ ڈاکٹر للن کو اکیڈمک ایکسیلنس پریذیڈنٹ ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔ اگر وہ مانیں تو اساتذہ اسی طرح تنخواہ لیتے رہیں تو 5 سال میں ان کی تعلیمی موت ہو جائے گی۔ کیرئیر تبھی ترقی کرے گا جب مسلسل تعلیمی کامیابیاں حاصل ہوں۔