ریاست بہار کے ضلع مدھوبنی کے رہائشی محمد خالد کو خلیجی ملک بحرین میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ سزا اس لئے دی گئی ہے کیونکہ نوجوان نے قرنطینه قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔
خالد پچھلے آٹھ سالوں سے بحرین میں الیکٹریشن کی حیثیت سے کام کرتا ہے۔ وہ رواں سال مارچ میں اپنے گاؤں رشیدپور آیا تھا۔ چھٹی ختم ہونے کے بعد وہ واپس بحرین اپنی ملازمت پر چلا گیا۔ 18 مئی کو وہ بحرین میں کورونا مثبت پایا گیا۔ جس کے بعد اسے کووڈ کیمپ میں تین دن کے لیے قرنطینہ کردیا گیا۔
اس کے بعد اسے ایک ہسپتال میں منتقل کیا گیا۔ خالد کو 31 مئی کو ہسپتال سے فارغ کردیا گیا تھا اور اسے ہدایت کی گئی تھی کہ وہ 17 روز تک گھر میں قرنطینہ رہے۔
محمد خالد نے کووڈ کے سنگین قواعد کو نظر انداز کیا۔ جس کے بعد پولیس کی جانب سے خالد کو تین سال قید اور پانچ ہزار دینار (تقریبا 10 لاکھ بھارتی روپیے) جرمانہ عائد کیا گیا۔
اس معاملے کے بعد محمد خالد کے بڑے بھائی حسین احمد نے وزارت خارجہ ایس جے شنکر کو ایک خط لکھ کر اس معاملے پر دھیان دینے کی درخواست کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چھپرا: دیکھتے ہی دیکھتے گنگا ندی میں ڈوب گئی کشتی
واضح رہے کہ محمد خالد اپنی کمپنی کے فراہم کردہ مکان میں تنہا رہتا تھا۔ گھر میں قرنطینہ ہونے کے سبب اسے کھانا دینے والا کوئی نہیں تھا۔ جس کی وجہ سے وہ اپنے گھر سے کھانا لانے نکلا اور اس کی یہ غلطی بہت بھاری پڑ گئی۔
گھر سے نکلتے وقت ایک مقامی شخص نے اس کی ویڈیو بنائی اور اسے سوشل میڈیا پر وائرل کردیا۔ جس کے بعد محمد خالد کو پکڑ کر کووڈ کیمپ لے جایا گیا۔ جہاں خالد کی رپورٹ منفی آئی۔ لیکن اس کے باوجود انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔ جس کے بعد اسے تین سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی۔