ETV Bharat / state

امیر شریعتؒ کا انتقال پرملال، بہار کے سرکردہ سیاسی رہنماؤں کا ردعمل - حق پرست آواز

ریاست بہار سے تعلق رکھنے والے عالم اسلام کے معروف عالم دین امیر شریعت حضرت مولانا سید محمد ولی صاحب رحمانیؒ کے انتقال پر بہار کے سرکردہ سیاسی رہنماؤں نے گہرے رنج و الم کا اظہار کیا ہے۔

حضرتؒ کے انتقال پر بہار کے سرکردہ سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
حضرتؒ کے انتقال پر بہار کے سرکردہ سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
author img

By

Published : Apr 5, 2021, 7:47 PM IST

بےخوف و بے باک اور حق پرستی سے لبریز آواز جو کبھی بھی کسی بھی موقع پر آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر حق کی صدا بلند کرتے تھے۔ وہ آواز اب خاموش ہو گئی ہے۔ مگر اس کی بازگشت ہمیشہ سنائی دیتی رہے گی۔ ولی رحمانی علیہ الرحمہ کے جانے سے سیاسی گلیارے میں بھی بیچینی ہے۔

مفکر اسلام حضرت مولانا ولی رحمانیؒ کے انتقال سے ملت اسلامیہ کا نا قابل تلافی نقصان ہوا ہے۔

ان کے متعلقین، مداح و عقیدت مند سب ہی غمزدہ ہیں۔ سیاسی لیڈروں پر بھی اس کا گہرا اثر ہے۔ ہر حاص و عام پریشان ہے۔

ای ٹی وی سے خصوصی ملاقات میں کئی سیاسی لیڈروں نے ان کے انتقال کو نا قابل تلافی نقصان قرار دیا ہے۔

آر جے ڈی کے رکن اسمبلی محمد نہال الدین بھی پریشان نظر آئے۔ انہوں نے اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امیر شریعت کا اچانک چلے جانا ملک کے اقلیت سیکولر نظریات کے حامل لوگوں کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔

ہزاروں سالوں میں ایسے لوگ پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے مسلم پرسنل لا کے لیے عظیم کارنامہ انجام دیا۔ ملت کے لیے ان کے بہت سی ناقابل فراموش خدمات ہیں۔

ریاست کے سابق اسمبلی کے اسپیکر اودئیے نارائن نے بھی ریاستی اسمبلی کے سابق اسپیکر اودئے نارائن چودھری نے کہا کہ وہ انتہائی مضبوط ارادہ اور مضبوط دل کے آدمی تھے۔

ہندو مسلم اتحاد کو آگے بڑھانا چاہتے تھے۔ آئین کی حفاظت کرنے والے تھے۔ ان کے نہیں رہنے سے ملک کا بڑا نقصان ہوا ہے۔

سابق وزیر توانائی شیام رجک نے کہا کہ وہ عوامی رہنما تھے۔ سب کی حفاظت کرنے والے تھے۔ ان کے جانے سے جو نقصان ہوا ہے وہ خلا پر نہیں ہو سکتا۔

آج سماج میں جس طرح کے انتشار کا ماحول ہے ایسے میں ولی رحمانی کا رہنا بہت ضروری تھا۔

ریاست کے سابق وزیر سیاحت جاوید اقبال انصاری نے اظہار غم کرتے ہوئے کہا کہ امیر شریعت مولانا ولی رحمانی کا انتقال پوری ملت ہی نہیں انسانیت کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔ جس کی تلافی ممکن نہیں ہے۔

بےخوف و بے باک اور حق پرستی سے لبریز آواز جو کبھی بھی کسی بھی موقع پر آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر حق کی صدا بلند کرتے تھے۔ وہ آواز اب خاموش ہو گئی ہے۔ مگر اس کی بازگشت ہمیشہ سنائی دیتی رہے گی۔ ولی رحمانی علیہ الرحمہ کے جانے سے سیاسی گلیارے میں بھی بیچینی ہے۔

مفکر اسلام حضرت مولانا ولی رحمانیؒ کے انتقال سے ملت اسلامیہ کا نا قابل تلافی نقصان ہوا ہے۔

ان کے متعلقین، مداح و عقیدت مند سب ہی غمزدہ ہیں۔ سیاسی لیڈروں پر بھی اس کا گہرا اثر ہے۔ ہر حاص و عام پریشان ہے۔

ای ٹی وی سے خصوصی ملاقات میں کئی سیاسی لیڈروں نے ان کے انتقال کو نا قابل تلافی نقصان قرار دیا ہے۔

آر جے ڈی کے رکن اسمبلی محمد نہال الدین بھی پریشان نظر آئے۔ انہوں نے اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امیر شریعت کا اچانک چلے جانا ملک کے اقلیت سیکولر نظریات کے حامل لوگوں کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔

ہزاروں سالوں میں ایسے لوگ پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے مسلم پرسنل لا کے لیے عظیم کارنامہ انجام دیا۔ ملت کے لیے ان کے بہت سی ناقابل فراموش خدمات ہیں۔

ریاست کے سابق اسمبلی کے اسپیکر اودئیے نارائن نے بھی ریاستی اسمبلی کے سابق اسپیکر اودئے نارائن چودھری نے کہا کہ وہ انتہائی مضبوط ارادہ اور مضبوط دل کے آدمی تھے۔

ہندو مسلم اتحاد کو آگے بڑھانا چاہتے تھے۔ آئین کی حفاظت کرنے والے تھے۔ ان کے نہیں رہنے سے ملک کا بڑا نقصان ہوا ہے۔

سابق وزیر توانائی شیام رجک نے کہا کہ وہ عوامی رہنما تھے۔ سب کی حفاظت کرنے والے تھے۔ ان کے جانے سے جو نقصان ہوا ہے وہ خلا پر نہیں ہو سکتا۔

آج سماج میں جس طرح کے انتشار کا ماحول ہے ایسے میں ولی رحمانی کا رہنا بہت ضروری تھا۔

ریاست کے سابق وزیر سیاحت جاوید اقبال انصاری نے اظہار غم کرتے ہوئے کہا کہ امیر شریعت مولانا ولی رحمانی کا انتقال پوری ملت ہی نہیں انسانیت کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔ جس کی تلافی ممکن نہیں ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.