مودی حکومت نے کشمیریوں پر ظلم کی انتہا کردی ہے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے بجائے متنازع فیصلوں میں الجھی ہوئی ہے جس سے ریاست کی ترقی تو ممکن نہیں ہے۔
جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم ہونے پر مرکزی حکومت کے خلاف مسلسل احتجاج جاری ہے۔
منگل کو کمیونسٹ پارٹی کا ملک گیر احتجاج پروگرام کے تحت 'گیا شہر' کے امبیڈکر پارک سے ٹاور چوک تک پارٹی کے ذریعہ احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
اس احتجاجی مارچ کی قیادت ضلع سکریٹری نرنجن کمار نے کی۔
احتجاجی جلوس میں مرکزی حکومت کے خلاف فلک شگاف نعرے بازی کی گئی اور دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کرنے کے پیچھے ایک بڑی سازش قرار دیاگیا، اور ساتھ ہی ان دفعات کی بحالی سمیت گرفتار شدہ لیڈران کی رہائی اور کشمیر سے اضافی فورسز کو واپس بلانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
اس موقع پر ضلع سکریٹری نرنجن کمار نے کہا کہ کشمیر معاملے میں مودی شاہ کا فیصلہ جمہوریت اور آئین مخالف ہے اور یہ سراسر آمرانہ اقدام ہے۔
صدارتی حکم کے ذریعہ 370 کی منسوخی اور جموں وکشمیر کو دو مرکزی اسٹیٹ میں تقسیم کرنا یعنی لداخ کو جموں و کشمیر سے علیحدہ کرنا بھارتی آئین کے خلاف بغاوت اور تختہ پلٹ جیسا کام کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ جس طرح سے مودی اور شاہ نے اچانک نوٹ بندی کرکے پورے بھارت کو مشکلات میں لا دیا تھا اسی طرح آمرانہ فیصلے کے تحت پورے کشمیریوں کو آگ میں دھکیل دیا گیا ہے۔ اس سے کسی کشمیریوں کافائدہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ مفلسی، غربت ،بے روزگاری سے لڑنے کے بجائے اس طرح کے کاموں میں مودی حکومت الجھی ہوئی ہے۔ ملک کو روزگار اور اکنامی کے گروتھ کی ضرورت ہے۔
کمیونسٹ پارٹی کی خاتون لیڈر ریتا برنوال نے مطالبہ کیا کہ کشمیر میں دفعہ 35 اے کو واپس لینے کے عمل کو فوری طورسے انجام دیا جائے اور کشمیر میں بھیجی گئی اضافی فورسز کو واپس بلایا جائے اور گرفتار چاروں رہنماؤں کی فوری طور سے رہائی عمل میں لائی جائے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں مظالم ڈکھائے جا رہے ہیں جسے حکومت کو فوری طور سے بند کریں۔'