ETV Bharat / state

Muslim Womens گیا میں مسلم خواتین بینک کسٹمر سروس سینٹر چلا کر بر سر روزگار - مسلم خواتین بینک کسٹمر سروس سینٹر

گیا میں بے روزگار تعلیم یافتہ مسلم خواتین مرکزی و ریاستی حکومت کی اسکیموں سے استفادہ کر رہی ہیں اور اس کی آمدنی سے وہ اپنے گھر بار چلانے میں اہل خانہ کی مدد کررہی ہیں۔

مسلم خواتین بینک کسٹمر سروس سینٹر چلاکر بر سر روزگار
مسلم خواتین بینک کسٹمر سروس سینٹر چلاکر بر سر روزگار
author img

By

Published : Jul 15, 2023, 3:48 PM IST

مسلم خواتین بینک کسٹمر سروس سینٹر چلاکر بر سر روزگار

گیا:مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کی جانب سے ہر طبقے اور برادری کے لوگوں کو خود روزگار سے جوڑنے کے لیے مختلف اسکیمیں چلائی جارہی ہیں۔تمام طبقات کے لوگ حکومت کی اسکیموں میں شامل ہوکر استعفادہ کررہے ہیں۔ پچھلے کچھ برسوں میں مسلم خواتین بھی بڑھ چڑھ کر اس میں حصہ لے رہی ہیں اور حکومت کی اسکیموں کے استفادہ کنندگان کی فہرست میں شامل ہوئی ہیں۔ ای ٹی وی بھارت اُردو نے گیا ضلع کی ایک ایسی ہی مسلم خاتون کے تعلق سے رپورٹ تیار کی جو تنہا کامیابی کے راستے پر گامزن ہیں اور وہ بینکوں کے نظام میں شامل 'سی ایس پی' کے بہتر ڈھنگ سے نفاذ میں مصروف ہیں۔

دراصل ہم بات کر رہے ہیں گیا ضلع کے مان پور بلاک کے تحت آبگله محلہ کی رہنے والی سعدیہ وارثی کے تعلق سے جو سی ایس پی چلاتی ہیں ۔ سعدیہ کے مطابق انکے شوہر نہیں ہیں اور ان کی ایک بیٹی بھی ہے۔گھر میں مرد کی شکل میں کوئی نہیں رہنے کی وجہ سے ان کو گھر بار چلانے میں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔معاشی پریشانیوں کے سبب اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں بھی انہوں نے فورتھ کلاس میں تین ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر ملازمت کی کچھ دنوں کے بعد انہوں نے یہ کام چھوڑ دیا، اس کے بعد ایک خاتون نے انہیں سی ایس پی چلانے کے حوالہ سے معلومات فراہم کی جسکے بعد انہوں نے شہر کے ڈلہا میں واقع پی این بی آرسی ٹی سے انہوں نے سی ایس پی کے لیے ' بی سی سکھی ' کی ٹریننگ حاصل کیا اور پھر امتحان پاس کرنے کے بعد 2022 سے سی ایس پی کا آپریشن شروع کردیا۔

آج سعدیہ آبگلہ مان پور میں سی ایس پی چلا رہی ہیں اور اس سے جو بھی آمدنی ہو رہی ہے، وہ اپنے خاندان کی پرورش کررہی ہیں ۔ اب تک سو سے زیادہ صارفین ان کے ساتھ جڑ چکے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت اُردو سے گفتگو کرتے ہوئے سعدیہ کہتی ہیں کہ سی ایس پی کو چلانے سے ماہانہ چھ ہزار روپے سے نو ہزار روپے تک کی آمدنی ہوتی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:Muharram Preparation in Gaya محرم کی تیاریوں کے تعلق سے گیا کمشنر نے کربلا کا معائنہ کیا

انہوں نے کہاکہ جب آپ کوئی بھی کام محنت اور ایمانداری سے کرتے ہیں تو اس کا صاف مطلب ہے کہ کسی کے سامنےآپکو ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی سی ایس پی آپریشن میں آپ جتنی محنت کریں گے، اتنا ہی آپ کی آمدنی ہوگی۔ سعدیہ وارثی کا ماننا ہے کہ مسلم خواتین کے تعلق سے یہ نظریہ ہے کہ وہ پردے میں رہتی ہیں اس وجہ سے وہ روزگار یا دوسرے کام سے جڑ نہیں سکتی ہیں جبکہ حقیقت ہے کہ آج مسلم خواتین خود آگے بڑھ رہی ہیں گھر سے باہر آنا چاہیے

سی ایس پی چلاتی ہیں مسلم خواتین

آرسی ٹی کے ڈائریکٹرسنیل کمار نے کہاکہ آج کے حالات الگ ہیں سعدیہ سمیت سینکڑوں مسلم خواتین تربیت یافتہ ہوکر خود مختار ہوئی ہیں گیا ضلع میں دس سے زیادہ مسلم خواتین سی ایس پی چلاتی ہیں گیا کے شیرگھاٹی امام گنج ڈومریہ بانکے بازار بارہ چٹی وزیرگنج اور بیلاگنج کے علاقوں میں سی ایس پی چلاتی ہیں مسلم خواتین ہوں یا دوسرے طبقے کی خواتین سبھی اپنے لیے کچھ کرنا چاہتی ہیں

مسلم خواتین بینک کسٹمر سروس سینٹر چلاکر بر سر روزگار

گیا:مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کی جانب سے ہر طبقے اور برادری کے لوگوں کو خود روزگار سے جوڑنے کے لیے مختلف اسکیمیں چلائی جارہی ہیں۔تمام طبقات کے لوگ حکومت کی اسکیموں میں شامل ہوکر استعفادہ کررہے ہیں۔ پچھلے کچھ برسوں میں مسلم خواتین بھی بڑھ چڑھ کر اس میں حصہ لے رہی ہیں اور حکومت کی اسکیموں کے استفادہ کنندگان کی فہرست میں شامل ہوئی ہیں۔ ای ٹی وی بھارت اُردو نے گیا ضلع کی ایک ایسی ہی مسلم خاتون کے تعلق سے رپورٹ تیار کی جو تنہا کامیابی کے راستے پر گامزن ہیں اور وہ بینکوں کے نظام میں شامل 'سی ایس پی' کے بہتر ڈھنگ سے نفاذ میں مصروف ہیں۔

دراصل ہم بات کر رہے ہیں گیا ضلع کے مان پور بلاک کے تحت آبگله محلہ کی رہنے والی سعدیہ وارثی کے تعلق سے جو سی ایس پی چلاتی ہیں ۔ سعدیہ کے مطابق انکے شوہر نہیں ہیں اور ان کی ایک بیٹی بھی ہے۔گھر میں مرد کی شکل میں کوئی نہیں رہنے کی وجہ سے ان کو گھر بار چلانے میں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔معاشی پریشانیوں کے سبب اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں بھی انہوں نے فورتھ کلاس میں تین ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر ملازمت کی کچھ دنوں کے بعد انہوں نے یہ کام چھوڑ دیا، اس کے بعد ایک خاتون نے انہیں سی ایس پی چلانے کے حوالہ سے معلومات فراہم کی جسکے بعد انہوں نے شہر کے ڈلہا میں واقع پی این بی آرسی ٹی سے انہوں نے سی ایس پی کے لیے ' بی سی سکھی ' کی ٹریننگ حاصل کیا اور پھر امتحان پاس کرنے کے بعد 2022 سے سی ایس پی کا آپریشن شروع کردیا۔

آج سعدیہ آبگلہ مان پور میں سی ایس پی چلا رہی ہیں اور اس سے جو بھی آمدنی ہو رہی ہے، وہ اپنے خاندان کی پرورش کررہی ہیں ۔ اب تک سو سے زیادہ صارفین ان کے ساتھ جڑ چکے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت اُردو سے گفتگو کرتے ہوئے سعدیہ کہتی ہیں کہ سی ایس پی کو چلانے سے ماہانہ چھ ہزار روپے سے نو ہزار روپے تک کی آمدنی ہوتی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:Muharram Preparation in Gaya محرم کی تیاریوں کے تعلق سے گیا کمشنر نے کربلا کا معائنہ کیا

انہوں نے کہاکہ جب آپ کوئی بھی کام محنت اور ایمانداری سے کرتے ہیں تو اس کا صاف مطلب ہے کہ کسی کے سامنےآپکو ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی سی ایس پی آپریشن میں آپ جتنی محنت کریں گے، اتنا ہی آپ کی آمدنی ہوگی۔ سعدیہ وارثی کا ماننا ہے کہ مسلم خواتین کے تعلق سے یہ نظریہ ہے کہ وہ پردے میں رہتی ہیں اس وجہ سے وہ روزگار یا دوسرے کام سے جڑ نہیں سکتی ہیں جبکہ حقیقت ہے کہ آج مسلم خواتین خود آگے بڑھ رہی ہیں گھر سے باہر آنا چاہیے

سی ایس پی چلاتی ہیں مسلم خواتین

آرسی ٹی کے ڈائریکٹرسنیل کمار نے کہاکہ آج کے حالات الگ ہیں سعدیہ سمیت سینکڑوں مسلم خواتین تربیت یافتہ ہوکر خود مختار ہوئی ہیں گیا ضلع میں دس سے زیادہ مسلم خواتین سی ایس پی چلاتی ہیں گیا کے شیرگھاٹی امام گنج ڈومریہ بانکے بازار بارہ چٹی وزیرگنج اور بیلاگنج کے علاقوں میں سی ایس پی چلاتی ہیں مسلم خواتین ہوں یا دوسرے طبقے کی خواتین سبھی اپنے لیے کچھ کرنا چاہتی ہیں

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.