گیا: ریاست بہار میں ان دنوں اقلیتی طبقے کے مسائل کو حل کرنے اور حکومت کے منصوبوں کا فائدہ ان تک پہنچانے کے لیے قواعد میں تیزی لائی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار پہلے بھی اقلیتی طبقہ کی فلاح کے لیے جاری کیے منصوبوں کے تعلق سے افسران کو جائزہ لینے کی ہدایت دے چکے ہیں۔ آج چیف سکریٹری عامر سبحانی نے ضلع گیا میں ہورہے کاموں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے خاص طور پر اقلیتی اقامتی اسکول کی تعمیر کے لیے زمین اور اقلیتی فلاح افسر کی رہائش گاہ کے لیے زمین کے حصول کا جائزہ لیا۔ چیف سکریٹری عامر سبحانی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کاموں کا تجزیہ کیا۔ اس ویڈیو کانفرنسنگ میں ڈی ایم تیاگ راجن، ضلع اقلیتی فلاح افسر جتیندر کمار سمیت مختلف محکموں کے افسران موجود تھے۔
چیف سکریٹری عامر سبحانی ویڈیو کانفرنسنگ کے دوران ڈی ایم تیاگ راجن سے پوچھا کہ زمین کے حصول میں تاخیر کیوں؟ اور اس کی وجہ کیا ہے ؟ جس پر ڈی ایم تیاگ راجن نے جواب دیا کہ ضلع اقلیتی فلاح افسر کی سرکاری رہائش گاہ کی تعمیر کے لیے ایک جگہ پر زمین کی نشاندہی کی گئی تھی۔ ساری کاغذی کارروائی مکمل ہونے کے بعد ٹینڈر کی بھی کاروائی کردی گئی تھی تاہم بعد میں کچھ تنازع پیش آیا جس کی وجہ سے اس جگہ کی تجویز کو منسوخ کردیا گیا ہے، لیکن اب اسکے لیے دوسری جگہ پر زمین پہچان کی گئی ہے۔ اگلے ایک ہفتے کے دوران تجویز محکمہ کو بھیج دی جائے گی تاکہ جس محکمہ کی زمین ہے اس سے این اوسی 'نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ ' لیا جا سکے اور آگے کی کاروائی کو انجام دیا جاسکے۔ چیف سکریٹری عامر سبحانی کی میٹنگ میں کئی اسکیموں اور منصوبوں کا جائزہ لیکر اس کو بہتر ڈھنگ سے انجام دینے کے لیے تبادلہ خیال ہوا اس دوران چیف سکریٹری عامر سبحانی نے ضلع میں اقلیتی اقامتی اسکول کے لیے کابینہ سے منظوری ملنے کے بعد بھی اس منصوبے پر کام نہیں شروع ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔
انہوں نے افسران سے پوچھا کہ آخر تین برس گزرنے کے باوجود اب تک کام کیوں نہیں شروع ہوا ؟ جس پر ڈی ایم تیاگ راجن نے بتایا کہ دراصل زمین کی دستیابی کی ذمہ داری سنی وقف بورڈ کی تھی تاہم سنی وقف بورڈ نے اب تک زمین کو دستیاب نہیں کرایا ہے ایک دو جگہوں پر وقف بورڈ کے ذریعے زمین کے تعلق سے جانکاری فراہم بھی کی گئی تاہم وہاں پر حسب ضرورت زمین نہیں ہے اقلیتی اسکول کے لیے پانچ ایکڑ زمین کی ضرورت ہے یہاں گیا میں پانچ ایکڑ زمین ایک جگہ پر دستیاب نہیں ہے، جسکی وجہ سے اس منصوبے پر کام آگے نہیں بڑھا ہے چیف سکریٹری عامر سبحانی نے ڈی ایم تیاگ راجن اور ضلع اقلیتی فلاح افسر جتیندر کمار کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس حوالے سے پوری رپورٹ بھیجیں، تاکہ وہ سنی وقف بورڈ سے جواب طلب کریں کہ آخر اب تک زمین کیوں نہیں دی گئی ؟ اس کے علاوہ چیف سکریٹری نے وزیراعلی اقلیتی روزگار قرض منصوبہ ، وزیراعلی اقلیتی طالبات حوصلہ افزائی اسکیم ، اور دیگر اسکالر شپ کا جائزہ لیا۔
مزید پڑھیں: Haj 2023 عازمین حج کی فلائٹ کے شیڈول میں دو دنوں میں تین بار تبدیلی
واضح رہے کہ ضلع گیا میں پانچ ایکڑ زمین پر اقلیتی اقامتی اسکول ' بوائز اینڈ گرلس' کے لیے بنایا جانا ہے جہاں پر پانچ ہزار طلبا کے رہنے کا انتظام ہوگا لڑکے و لڑکیوں کے لیے علیٰحدہ کیمپس ہوں گے، اس میں اسکول ہاسٹل کے علاوہ کھیل گراوٴنڈ بھی ہوگا۔ میٹرک تا انٹر تک کی پڑھائی ہوگی سنہ 2019میں اس منصوبہ کومنظوری دی گئی تھی تاہم اسکی مختلف شرائط میں ایک بڑی شرط یہ ہے کہ زمین سنی وقف بورڈ کی ہوگی جہاں پر یہ اسکول قائم ہوگا۔ حالانکہ اس منصوبہ میں یہ بھی ہے اگر سنی وقف بورڈ کے پاس اتنی زمین ایک جگہ پر دستیاب نہیں ہے تو اسکی رپورٹ بورڈ اور ضلع کی طرف سے رپورٹ حکومت کو دی جائے گی جسکے بعد حکومت کی طرف سے سرکاری زمین دستیاب کرائی جائے گی ڈی ایم تیاگ راجن نے کہاکہ اسکول کے لیے جلد ہی زمین دستیاب کرادی جائے گی توقع ہے کہ 2024سے اسکول کی تعمیر کا کام شروع ہوجائے گا انہوں نے کہا چیف سکریٹری نے جو ہدایت دی ہے اس پر فوری طور پر عمل کیا جائے گا۔