گیا: بہار میں انجمن ترقی اردو کی جانب سے فروغ اردو اور اس کے مسائل کے سدباب کے حوالہ سے کئی اہم مہم چلائی جاتی ہیں جن میں ایک طلباء کو ڈگری کورسز کے ساتھ تکنیکی کورسز کرنے پر راغب کرنا بھی ہے۔ اس کا مقصد ملازمتوں میں اُن کی بحالی ہو اور اگر کسی ملازمت میں بحال ہونے کے لئے کسی خاص سند اور کورس مکمل ہونے کے شرائط ہوں تو اس وقت اسکے وہ اہل ہوں۔
انجمن ترقی اردو بہار کے سکریٹری عبد القیوم انصاری نے ای ٹی وی بھارت سے خاص گفتگو میں کہاکہ بہار میں ٹیچر کی بڑے پیمانے پر بحالی ہوئی ہے اور آگے اسکا عمل جاری رہے گا۔قریب ایک لاکھ اور ٹیچروں کی بحالی ہونی ہے۔اس میں پرائمری کے لیے ڈی ایل ایڈ اور ہائی اسکول کے لیے بی ایڈ کورس کا ہونا لازمی ہے ۔بہار میں ٹیچر کی بھی بحالی بی پی ایس سی۔بہار پبلک سروس کمیشن ' کے امتحان سے گزرنا ہوگا۔
انجمن ترقی کی جانب سے طلباء کو تکنیکی کورسز کے کیے بیدار کیا جارہاہے اور وہ کورسز نوکری کے لحاظ سے ہونگے تاکہ جس شعبہ میں نوکری ملے وہ ڈگری اور کورس کی وجہ سے پیچھے نہیں ہوں ، اسکے لیے ہر ضلع میں انجمن ترقی کی کمیٹیوں کی جانب سے بیداری پروگرام کیے جاتے ہیں وہ پروگرام بڑے پیمانے پر نہیں بلکہ وہ پروگرام محلوں اور تعلیمی اداروں میں کیے جاتے ہیں تاکہ طلباء ابتداسے ہی تیاریوں میں مصروف رہیں۔ساتھ ہی بہار میں اردو کے فروغ اور اردو سے متعلق جو بھی مسائل ہیں اس کے سد باب کے لیے بھی کام ہو رہے ہیں ، اردو ادارے جو سرکار کے ماتحت ہیں اور وہاں کچھ خامیاں ہیں یا عہدے خالی ہیں ،کمیٹیاں نہیں بنی ہیں۔ اس تعلق سے بھی بہار حکومت کے مکھیا وزیر اعلی نتیش کمار تک باتیں پہنچائی گئی ہیں ۔ وزیراعلی نتیش کمار نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ سارے مسائل کو حل کرائیں گے خاص کر بہار اردو اکادمی کی کمیٹی برسوں سے خالی پڑی ہے ۔
اس حوالے سے بھی وزیر اعلی نتیش کمار کو اگاہ کرایا گیا ہے ،وزیراعلی کی ہدایت پر محکمہ اقلیتی فلاح کے وزیر زماں خان کو اردو اکادمی کا اضافی چارج دینے کی ہدایت دی گئی ہے ، اردو اکادمی کی مستقل کمیٹی اور عہدے داران کو بحال کیوں نہیں کیے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ چونکہ اتحاد کی حکومت چل رہی ہے۔خالی بورڈ یا اداروں میں کمیٹیوں کو لے کر کئی طرح کے معاملے ہوتے ہیں کہ کن پارٹیوں کو کیا ذمہ داریاں ملیں گی اور انکے ماتحت کیا چیزیں ہوں گی ، یہی وجہ ہے کہ کئی بورڈ اب تک خالی ہیں لیکن ان سب چیزوں حل نکال لیا گیا ہے ،پوچھے جانے پر کہ آخر عظیم اتحاد کی حکومت میں ہی کیوں اقلیتی اداروں یا کمیٹیوں یا بورڈ کو نظر انداز کیا جاتا ہے ؟
یہ بھی پڑھیں: گیا میں وزیراعلی اقلیتی اقامتی اسکول کرایہ کے مکان سے ہوگا شروع
جبکہ بی جے پی کے ساتھ جب وزیراعلی نتیش کمار تھے تو اس وقت ساری کمیٹیاں عہدے اور اقلیتی اداروں کی کمیٹیاں بحال تھیں ۔اس پر انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی صلاح و مشورہ سے کام ہوتا تھا لیکن ابھی کئی پارٹیوں کا اتحاد ہے اور سبھی کی امیدیں ہوتی ہیں کہ وہ اپنے کارکنان اور رہنماؤں کو اس میں ارجسٹ کریں ، اس وجہ سے کبھی کبھی حالات ایسے بن جاتے ہیں کہ فوری طور پر اس کا حل نہیں ہو پاتا ہے لیکن پھر بھی وزیراعلی نتیش کمار نے اقلیتی اداروں اور اقلیتوں سے متعلق معاملے کے نپٹارے کے لیے کئی ضروری کام کرنے کی ہدایت دی ہیں اور امید ہے کہ آگے بھی کام ہوتا رہے گا۔