پٹنہ: ریاست بہار کے وزیراعلی نتیش کمار نے اترپردیش میں عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے قتل پر بیان دیتے ہوئے یوگی حکومت پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا واقعہ افسوسناک ہے۔ کیا پریس والے اس واقعے کو اس طرح انجام دے سکتے ہیں؟ سب جھوٹ بولا گیا ہے۔ ایسا ملک دنیا میں کہیں نہیں ہے۔ کوئی جیل میں ہے اور اسے علاج یا کسی اور وجہ سے پولیس کے پاس لے جایا جاتا ہے لیکن یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ وہ راستے میں مارا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی جیل میں ہے اور اس کو سزا ہوجاتی ہے، یہ الگ بات ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ اگر کوئی جیل میں ہے اور ایسے باہر نکالا جائے اور اسی دوران اس کو گولیوں سے ہلاک کر دیا جائے۔ اس معاملے میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ کسی کو راستے میں ہی ہلاک کردیا گیا، پولیس کو کارروائی کرنی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ کوئی جیل سے کہیں جاتا ہے، عدالت یا کہیں بھی اس کی حفاظت کے لیے سیکورٹی اہلکار تعینات ہوتے ہیں، یوپی حکومت کو امن و امان کے بارے میں سوچنا چاہیے، کیا مجرموں کو مار کر جرائم کا خاتمہ کریں گے یا کوئی راستہ ہے؟ اس کا مطلب ہے کہ جو جیل میں جاتا ہے اس کو مار دیا جائے گا، کیا ایسا کوئی اصول ہے کسی کو سزائے موت دینا یا ایک سال کی سزا دینا عدالت کا کام ہے لیکن اگر کوئی بیمار ہو گیا اور ہسپتال لے جانے کے نام پر ایسا واقعہ ہو جائے گا۔ اس کے لیے ملک میں آئین بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: Owaisi on Atiq Murder 'سپریم کورٹ کی نگرانی میں عتیق۔اشرف قتل کی تحقیقات کی جائے'
درحقیقت سنیچر کو جب عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو جیل سے اسپتال لے جایا جا رہا تھا تو راستے میں میڈیا سے بات کرنے کے دوران دونوں پر حملہ کیا گیا۔ عتیق کو پیشانی پر پستول رکھ کر گولی ماری گئی۔ قاتلوں نے یکے بعد دیگرے گولیاں چلاکر ان کو ہلاک کردیا۔ بعد ازاں ملزمان نے پولیس کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔ اس واقعہ کے بعد اپوزیشن یوگی حکومت پر حملہ آور ہے۔