ایسے لوگوں کا مقصد زبان و ادب کی خدمت کرنا ہوتا ہے۔ اس بات سے انہیں زیادہ فرق نہیں پڑتا کہ لوگوں میں وہ مقبول ہیں یا نہیں۔
بھاگلپور سے تقریبا 20 کلو میٹر دور چچنور نامی علاقے کے رہنے والے مصنف اسلام احمد شاہی جنہوں نے اب تک ایک درجن سے زیادہ کتابیں تخلیق کی ہیں اور ان کی تخلیقات میں شان مخدوم اشرف، نعمات روحانی۔ حضرت مخدوم شہباز بھاگلپوری، ترانہ رمضان، تاریخ خاندان شہبازی، مختصر حالات مخدوم اشرف جہانگیر، حضرت مولانا شہباز محمد، تذکرہ اسلاف شہبازی قابل ذکر ہیں۔
اس کے علاوہ ان کے پاس ایک درجن کتابوں کا مسودہ بالکل تیار ہے۔ لیکن مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے ان کے کتابوں کی اشاعت میں تاخیر ہو رہی ہے۔
اسلام احمد شاہی کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی کتابوں کی اشاعت کے لیے اردو اکیدمی اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان جیسے اداروں سے بھی مالی تعاون کے لیے رابطہ کیا تھا لیکن انہیں کہیں سے کوئی مدد نہیں ملی۔
اسلام احمد شاہی کے مطابق ان کا مقصد اپنی وراثت کو کتابی شکل دے کر انہیں محفوظ کرنا ہے تاکہ آنے والی نسلیں اس سے خاطر خواہ فائدہ اٹھا سکیں۔
اسلام احمد شاہی کا کہنا ہے کہ 'بھلے ہی ان تصنیفات سے انہیں مالی فائدہ نہ پہنچتا ہو لیکن اردو زبان کی خدمت کی غرض سے وہ اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں اور جب تک ان میں قوت رہے گی اس وقت تک ان کی یہ کوشش جاری رہے گی۔