بھاگل پور شہر میں ہزاروں سالہ قدیم بزرگوں کی قبریں ہیں۔انہیں قدیم بزرگوں میں سے ایک لال محمد سید شاہ جنگی رحمۃ اللہ علیہ کی مزار ہے، شاہ جنگیؒ 1320 عیسوی میں بھاگلپور آئے اور یہیں ان کا انتقال ہوگیا۔ ان کی قبر سات سو برسوں کی تاریخ بیان کرتی ہے۔
بھاگلپور کے شاہ جنگی علاقے میں واقع صوفی لال محمد سید شاہ جنگی رحمۃ اللہ علیہ کی مزار ہے، جو بھاگلپور کے قدیم ترین مزار میں سے ایک ہے۔ حالانکہ مزار کے آس پاس نہ ہی کوئی کتبہ ہے اور نہ ہی ایسی تحریر جس سے یہاں آنے والے کسی شخص کو اس مزار کی تاریخ کا علم ہو، لیکن بھاگلپور کی تاریخ سے گہری واقفیت رکھنے والے ڈاکٹر فاروق علی نے بتایا کہ 14ویں صدی میں بہت سے صوفی سنت آئے، انہیں میں سے صوفی لال محمد سید شاہ جنگی رحمت اللہ علیہ بھی تھے جو 1320 عیسوی میں بھاگلپور آئے اور 1325 عیسوی میں ان کا انتقال ہوا۔
بتایا جاتا ہےکہ صوفی سید شاہ جنگی اسلام کی تبلیغ کے لیے اس علاقے میں آئے تھے اور پھر بھاگلپور میں ہی مقیم ہوگئے، مزار پہلے انتہائی خستہ حال تھا، لیکن حالیہ دنوں میں کسی حد تک اس کی دیکھ ریکھ کی جارہی ہے، لیکن مزار کمیٹی کی بے حسی کا اندازہ آپ اس بات سےلگا سکتے ہیں کہ سات سو سالہ اس جگہ کی حفاظت کیلئے ایسے شخص کو رکھا ہے جس کو اس کے سوا کچھ معلوم ہی نہیں ہے کہ یہ سید شاہ جنگی رحمۃ اللہ علیہ کی مزار ہے۔
شاہ جنگی شاہ رحمۃ اللہ علیہ کی قبر کے علاوہ اس کے آس پاس ان کے دیگر مریدین کی بھی قبریں ہیں، جہاں عقدت مند اپنی منتیں لےکر آتے ہیں اور دعا مانگتے ہیں، یہ مزار مغلوں کے دور سے پہلے کا ہے۔ اور مقامی لوگ اسے آثار قدیمہ کا درجہ دینے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں لیکن حکومت کو شاید اس تاریخی مقام سے بہت زیادہ دلچسپی نہیں ہے۔