بہار کے بھاگلپور ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع حضرت تاج الدین شاہ، حضرت شمس الدین شاہ اور حضرت شمشاد شاہؒ جنہیں تین بابا پیر شاہ مزار کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کا عرس تزک و احتشام کے ساتھ منایا گیا۔
اولیاء کرام کی درگاہ پر گُلپوشی کے بعد چادر پوشی کی گئی اور پھر پوری دنیا میں امن و امان کی دعا مانگی گئی اور پوری دنیا میں پھیلی کورونا وبا سے نجات کے لئے خصوصی دعا کی گئی۔
بعد نماز مغرب بچوں نے نعتیہ کلام پیش کیا اور حافظ محمد قیس کی تقریر بھی ہوئی جس میں انہوں نے معاشرے میں بھائی چارہ کو فروغ دینا پر زور دیا۔
آپ کو بتا دیں ریلوے پٹری سے متصل یہ تینوں مزاریں بھاگلپور کے مشہور پیر دمڑیاؒ شاہ کے تین شاگردوں کی مزاریں ہیں جن کی زیادہ تر زمینوں پر قبضہ ہوچکا ہے اور اب صرف مزار کا احاطہ ہی محفوظ ہے جو کچھ دنوں قبل تک خستہ حال تھا۔
لیکن رضوان خان اور محمد مسلم انصاری کی کوششوں سے ان مزاروں کو دوبارہ سے بحال کیا گیا ہے اور تجاوزات سے پاک کرنےکی کوشش کی ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق ان بزرگوں کی یہ قبریں تقریبا چار سو سال قدیم ہے۔
بتایا جاتا ہے مغل بادشاہ بابر کے دور میں چند بزرگان دین عرب ممالک سے کوچ کرکے بھارت آئے اور انہیں میں سے پیر شاہ دمڑیاؒ کے آباؤ اجداد بھی تھے اور ان کا نسب العین امام حسین رضی اللہ عنہ سے جاکر ملتا ہے اور یہ تین مزاریں اور بھاگلپور کا ریلوے اسٹیشن بھی انہیں کی زمین پر 1872 میں قائم کیا گیا تھا۔
سنہ 1989 میں ہوئے فسادات سے قبل یہاں بڑا عرس ہوا کرتا تھا لیکن بھاگلپور فسادات کے بعد مزارات کی زمین پر بھی قبضے کر لیے گئے اب نقوش کے طور پر چند فٹ کی جگہ بچ گئی ہے۔