دراصل یہ تیاری سات مئی کو حیدرآباد اور آس پاس میں پھنسے مزدوروں کو لے کر بھاگلپور ریلوے اسٹیشن پر پہنچنے والی خصوصی ٹرین کو لے کر ہے۔
ریلوے ٹریک کو مکمل طور پر چیک کیا جا رہا ہے اور شنٹنگ کی تیاریوں کو لے کر خصوصی انجن ریلوے اسٹیشن پر تعینات کیے گئے ہیں۔
حیدرآباد سے آنے والی ٹرین اس میں 1200 مسافر سوار ہیں جن کے استقبال کی تیاریاں بھی اسٹیشن پر کی گئیں ہیں۔ جگہ جگہ کاؤنٹر بنائے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ سماجی دوری کا خاص خیال رکھنے کے لیے پلیٹ فارم نمبر ایک پر جگہ جگہ گول نشان بنائے گئے ہیں۔ ان مزدوروں کی گھر واپسی سے بھاگلپور کے لوگ بہت خوش ہیں لیکن اس بات کا بھی خدشہ جتا رہے ہیں کہ اس سے کہیں کورونا وائرس کی بیماری شہر میں زیادہ نہ پھیل جائے۔
آج اے ڈی آر ایم سے لے کر کمانڈینٹ تک ریلوے اسٹیشن کا جائزہ لینے بھاگلپور ریلوے اسٹیشن پہنچے، حالانکہ انہوں نے میڈیا سے بات نہیں کی لیکن ان کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ قدرتی آفات کے اس دور میں ریلوے کی طرف سے کوئی کمی نہ رہ جائے۔
اس کے علاوہ بھاگلپور ضلع انتظامیہ نے باہر سے آرہے مزدوروں کو قرنطیہ مراکز میں پہنچانے کے لیے تقریبا 50 بسوں کا انتظام کیا ہے اور ہر ایک بس میں 25 سے 27 مسافروں کو بٹھا کر ان کے مقررہ قرنطینہ مراکز لے جایا جائے گا۔
حیدرآباد سے آنے والے مسافروں میں سبھی کا تعلق ضلع بھاگلپور سے ہے۔