متنازع قانون سی اے اے این آر پی این آر سی کے خلاف ملک گیر سطح پر احتجاج اور مظاہرے ہو رہے ہیں۔ سیاسی جماعت اس کی مخالفت اور حمایت میں سیاست کر رہی ہیں ریاست بہار میں 2020 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مدنظر حزب مخالف جماعت آرجےڈی اس کے خلاف ریاست گیر تحریک کا آغاز کر رہی ہے۔
سمستی پور سے ایم ایل اے اخترالاسلام شاہین نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی ملاقات میں اس قانون کے تعلق سے اپنی پارٹی کا موقف رکھتے ہوئے کہا کہ جب سے مرکز میں بی جے پی کی حکومت آئی ہے اس کے بیان پر لوگوں کو اعتماد نہیں رہ گیا ہے۔
ان لوگوں نے کئی طرح کے وعدے کئی طرح کی باتیں کیں یہ لوگ کب جھوٹ بولتے ہیں اور کب سچ بول رہے ہیں ۔ اس کا اعتماد نہیں ہے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں صدر جمہوریہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ این آر سی لائیں گے۔
وزیرداخلہ پارلیمنٹ سے لیکر پورے ملک میں الگ الگ اجلاس میں کہہ رہے ہیں کہ ہم این آر سی لائیں گے لیکن وزیراعظم کہتے ہیں کہ اس پر کوئی میٹنگ نہیں ہوئی ہے نہ ہی کوئی کام ہوا ہے۔ اس طرح کے بیانات سے لوگوں کے دلوں میں بے یقینی پیدا ہوگئی ہے
ہماری پارٹی نے کہا ہے کہ یہ قانون فرقہ پرستی کی بنیاد پر مبنی ہے ۔یہ آئین کے خلاف ہے یہ ذاتی طور پر مسلمانوں کے لئے صرف نہیں ہیں اس کے خلاف غلط طریقے سے بی جے پی نے مشتہر کیا ہے۔ یہ قانون ان لوگوں کے لیے ہے جو غیر مقیم ہندوستانی یا ویسے لوگ جو غیر قانونی طریقوں سے ہندوستان میں رہے ہیں۔
ان کو شہریت دینے کا ہے پہلے بھی ایسا ہوتا رہا ہے اس میں ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن اس کو ایک خاص طبقہ مسلمانوں کو الگ کردیاگیاہے جو مذہب کی بنیاد پر کیا گیا ہے یہ غلط ہے انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی اس کے خلاف ریاست گیر سطح پر ایک تحریک چلائے گی