ETV Bharat / state

گداگری کرنے والے بچے کو غیرملکی زبانوں کی تعلیم

author img

By

Published : Feb 21, 2020, 4:24 PM IST

Updated : Mar 2, 2020, 2:08 AM IST

ریاست بہار کے بودھ گیا میں ایک ایسا اسکول ہے جہاں گدا گری کرنے والے بچے زیرتعلیم ہیں۔ اتفاق یہ بھی ہے کہ بچے اسی اسکول کی عمارت میں زیر تعلیم ہیں جو قریب بیس برس پہلے لالو پرساد یادو نے 'چرواہا اسکول ' کے نام سے تعمیر کرائی تھی۔

گداگری کرنے والے بچے کو غیرملکی زبانوں کی تعلیم
گداگری کرنے والے بچے کو غیرملکی زبانوں کی تعلیم

ضلع گیا کے بودھ گیا میں واقع بکرور پنچایت کے مہادلت ٹولا کے بچوں کو غیرملکی زبانوں کی تعلیم دی جارہی ہے، یہ بچے پہلے مہابودھی مندر اور قریب کی مندروں میں گداگری (بھیک مانگا) کرتے تھے۔

سماجی رکن رام جی مانجھی نے ان بچوں کی تعلیم کا ذمہ اٹھایا ہے۔ اسکول سہ پہر 3 بجے سے شروع ہوتا ہے اور یہاں ہندی، انگریزی، تبتی، سری لنکائی سمیت دیگر کئی زبانوں کی تعلیم دی جاتی ہے۔

گداگری کرنے والے بچے کو غیرملکی زبانوں کی تعلیم
گداگری کرنے والے بچے کو غیرملکی زبانوں کی تعلیم

اسکول میں پڑھنے والے زیادہ تر بچے پہلے غیر ملکی سیاحوں سے بھیک مانگتے تھے۔ تاہم رام جی مانجھی کی مثبت پہل پر اب وہ تعلیم میں مصروف ہیں اور تبتی زبان سیکھنے کے بعد یہاں آنے والے سیاحوں کے لیے مددگار ثابت ہوں گے۔ قریب 110 بچے یہاں تعلیم حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔ اسکول قریب پانچ برسوں سے چل رہا ہے۔

گداگری کرنے والے بچے کو غیرملکی زبانوں کی تعلیم

کماری اور نشا نے بتایا کہ 'وہ غیر ملکیوں سے پیسے مانگتی تھیں۔ اب غیرملکی زبان سیکھ کر ان کی مدد کریں گی اور یہ ذریعہ معاش بھی ہوسکتا ہے۔'

رام جی مانجھی نے بتایا کہ 'یہ بچے یہاں پڑھنے سے پہلے بھیک مانگتے تھے لیکن اب اسکول کھلنے کی وجہ سے سارے بچے یہاں تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔'

انہوں نے بتایا کہ 'جب بہار کے وزیراعلی لالو پرساد یادو تھے تو انہوں نے 'چرواہا اسکول' مہادلت ٹولا میں کھولا تھا جس کے کچھ دن بعد اسکول بند ہوگیا۔'

رام جی مانجھی نے کہا کہ 'تمام بچوں کو پڑھانے سے پہلے ہم نے ایک شرط رکھی ہے کہ جو بچے یہاں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ بھیک مانگنے نہیں جائیں گے۔'

ضلع گیا کے بودھ گیا میں واقع بکرور پنچایت کے مہادلت ٹولا کے بچوں کو غیرملکی زبانوں کی تعلیم دی جارہی ہے، یہ بچے پہلے مہابودھی مندر اور قریب کی مندروں میں گداگری (بھیک مانگا) کرتے تھے۔

سماجی رکن رام جی مانجھی نے ان بچوں کی تعلیم کا ذمہ اٹھایا ہے۔ اسکول سہ پہر 3 بجے سے شروع ہوتا ہے اور یہاں ہندی، انگریزی، تبتی، سری لنکائی سمیت دیگر کئی زبانوں کی تعلیم دی جاتی ہے۔

گداگری کرنے والے بچے کو غیرملکی زبانوں کی تعلیم
گداگری کرنے والے بچے کو غیرملکی زبانوں کی تعلیم

اسکول میں پڑھنے والے زیادہ تر بچے پہلے غیر ملکی سیاحوں سے بھیک مانگتے تھے۔ تاہم رام جی مانجھی کی مثبت پہل پر اب وہ تعلیم میں مصروف ہیں اور تبتی زبان سیکھنے کے بعد یہاں آنے والے سیاحوں کے لیے مددگار ثابت ہوں گے۔ قریب 110 بچے یہاں تعلیم حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔ اسکول قریب پانچ برسوں سے چل رہا ہے۔

گداگری کرنے والے بچے کو غیرملکی زبانوں کی تعلیم

کماری اور نشا نے بتایا کہ 'وہ غیر ملکیوں سے پیسے مانگتی تھیں۔ اب غیرملکی زبان سیکھ کر ان کی مدد کریں گی اور یہ ذریعہ معاش بھی ہوسکتا ہے۔'

رام جی مانجھی نے بتایا کہ 'یہ بچے یہاں پڑھنے سے پہلے بھیک مانگتے تھے لیکن اب اسکول کھلنے کی وجہ سے سارے بچے یہاں تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔'

انہوں نے بتایا کہ 'جب بہار کے وزیراعلی لالو پرساد یادو تھے تو انہوں نے 'چرواہا اسکول' مہادلت ٹولا میں کھولا تھا جس کے کچھ دن بعد اسکول بند ہوگیا۔'

رام جی مانجھی نے کہا کہ 'تمام بچوں کو پڑھانے سے پہلے ہم نے ایک شرط رکھی ہے کہ جو بچے یہاں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ بھیک مانگنے نہیں جائیں گے۔'

Last Updated : Mar 2, 2020, 2:08 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.