ضلع گیا کے بودھ گیا میں واقع بکرور پنچایت کے مہادلت ٹولا کے بچوں کو غیرملکی زبانوں کی تعلیم دی جارہی ہے، یہ بچے پہلے مہابودھی مندر اور قریب کی مندروں میں گداگری (بھیک مانگا) کرتے تھے۔
سماجی رکن رام جی مانجھی نے ان بچوں کی تعلیم کا ذمہ اٹھایا ہے۔ اسکول سہ پہر 3 بجے سے شروع ہوتا ہے اور یہاں ہندی، انگریزی، تبتی، سری لنکائی سمیت دیگر کئی زبانوں کی تعلیم دی جاتی ہے۔
اسکول میں پڑھنے والے زیادہ تر بچے پہلے غیر ملکی سیاحوں سے بھیک مانگتے تھے۔ تاہم رام جی مانجھی کی مثبت پہل پر اب وہ تعلیم میں مصروف ہیں اور تبتی زبان سیکھنے کے بعد یہاں آنے والے سیاحوں کے لیے مددگار ثابت ہوں گے۔ قریب 110 بچے یہاں تعلیم حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔ اسکول قریب پانچ برسوں سے چل رہا ہے۔
کماری اور نشا نے بتایا کہ 'وہ غیر ملکیوں سے پیسے مانگتی تھیں۔ اب غیرملکی زبان سیکھ کر ان کی مدد کریں گی اور یہ ذریعہ معاش بھی ہوسکتا ہے۔'
رام جی مانجھی نے بتایا کہ 'یہ بچے یہاں پڑھنے سے پہلے بھیک مانگتے تھے لیکن اب اسکول کھلنے کی وجہ سے سارے بچے یہاں تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔'
انہوں نے بتایا کہ 'جب بہار کے وزیراعلی لالو پرساد یادو تھے تو انہوں نے 'چرواہا اسکول' مہادلت ٹولا میں کھولا تھا جس کے کچھ دن بعد اسکول بند ہوگیا۔'
رام جی مانجھی نے کہا کہ 'تمام بچوں کو پڑھانے سے پہلے ہم نے ایک شرط رکھی ہے کہ جو بچے یہاں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ بھیک مانگنے نہیں جائیں گے۔'