بندی ادھیکار آندولن (Bandi Adhikar Andolan) اور بال ساتھی کی جانب سے پٹنہ شہر کے اے این سنہا انسٹیٹیوٹ میں " قید میں بچے اور گارجین" کے عنوان سے ایک مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا، جس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے بال ادھیکار کی سابق چیئرمین نیشا جھا نے شرکت کی اور مذاکرہ میں موجود تمام سماجی کارکن و اس تنظیم سے جڑے لوگوں کو موجودہ صورتحال سے واقف کرایا گیا۔ نظامت کے فرائض پروگرام کنوینر اومیش اپادھیہ نے کی جبکہ سرکاری و غیر تنظیموں سے جڑے مختلف سماجی کارکن و سیاسی لوگوں نے شرکت کی۔
انہوں نے کہاکہ بچوں کو بال گریہہ میں ہی رکھا جائے اور وہان موجود پولیس اہلکار ان کے ساتھ بچوں جیسا ہی سلوک کرے۔ انہوں نے کہاکہ بچوں کو زیادہ دن قید خانہ میں رکھنا مناسب نہیں ہے لہٰذا ان کے کیسز کو جلد نپٹارا کرنا چاہیے۔'
جھارکھنڈ سے آئے بچہ بچاو آندولن کے صدر مختار الحق نے کہاکہ جو بچے قید خانہ میں بند ہیں اور ان کے والدین کی سالانہ آمدنی 60 ہزار روپے سے کم ہے تو ایسے میں حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کے والدین کو خصوصی منصوبہ کے تحت مالی تعاون دے۔ ساتھ ہی بچوں کے ساتھ قید خانہ کے اندر بھی بہتر اور خوشگوار ماحول قائم کیا جائے۔ اگر ایسا نہیں کیا جائے گا تو اس کا بچوں کے ذہن پر غلط اثرات مرتب ہوں گے۔ اومیش اپادھیہ نے کہاکہ بچوں کے مستقبل کی حفاظت کرنا ہماری پہلی ترجیحات میں شامل ہے، کیونکہ یہی بچے خود کو سدھار کر بہتر ملک بنانے میں تعاون دیں گے۔'
مزید پڑھیں: