ETV Bharat / state

Juvenile Prisoners Rights: جیلوں میں بند بچوں کے مستقبل پر مذاکرہ - بچوں کا مستقل جیل میں نہیں

پٹنہ شہر کے اے این سنہا انسٹیٹیوٹ میں" قید میں بچے اور گارجین" کے عنوان سے ایک مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا جہاں ماہرین نے بچوں کے ساتھ خصوصی ریاعت کرنے پر زور دیا۔

Children's future is not in prison
بچوں کا مستقبل جیل خانہ میں نہیں، اس کے ساتھ خصوصی رعایت کی جائے
author img

By

Published : Nov 24, 2021, 5:17 PM IST

بندی ادھیکار آندولن (Bandi Adhikar Andolan) اور بال ساتھی کی جانب سے پٹنہ شہر کے اے این سنہا انسٹیٹیوٹ میں " قید میں بچے اور گارجین" کے عنوان سے ایک مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا، جس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے بال ادھیکار کی سابق چیئرمین نیشا جھا نے شرکت کی اور مذاکرہ میں موجود تمام سماجی کارکن و اس تنظیم سے جڑے لوگوں کو موجودہ صورتحال سے واقف کرایا گیا۔ نظامت کے فرائض پروگرام کنوینر اومیش اپادھیہ نے کی جبکہ سرکاری و غیر تنظیموں سے جڑے مختلف سماجی کارکن و سیاسی لوگوں نے شرکت کی۔

ویڈیو
نیشا جھا نے بتایا کہ اس وقت پورے بہار میں 430 بچے ہیں جو جیل خانہ میں بند ہیں۔ پورے بھارت میں بہار واحد ریاست ہے جہاں 0 سے لیکر 18 برس کی عمر تک کہ بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ایسے میں اگر کوئی نابالغ کسی جرم میں گرفتار ہوتا ہے تو اس کے ساتھ پیشہ ور مجرموں کی طرح سلوک نہ کیا جائے جیسا سننے میں آتا ہے۔'

انہوں نے کہاکہ بچوں کو بال گریہہ میں ہی رکھا جائے اور وہان موجود پولیس اہلکار ان کے ساتھ بچوں جیسا ہی سلوک کرے۔ انہوں نے کہاکہ بچوں کو زیادہ دن قید خانہ میں رکھنا مناسب نہیں ہے لہٰذا ان کے کیسز کو جلد نپٹارا کرنا چاہیے۔'

جھارکھنڈ سے آئے بچہ بچاو آندولن کے صدر مختار الحق نے کہاکہ جو بچے قید خانہ میں بند ہیں اور ان کے والدین کی سالانہ آمدنی 60 ہزار روپے سے کم ہے تو ایسے میں حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کے والدین کو خصوصی منصوبہ کے تحت مالی تعاون دے۔ ساتھ ہی بچوں کے ساتھ قید خانہ کے اندر بھی بہتر اور خوشگوار ماحول قائم کیا جائے۔ اگر ایسا نہیں کیا جائے گا تو اس کا بچوں کے ذہن پر غلط اثرات مرتب ہوں گے۔ اومیش اپادھیہ نے کہاکہ بچوں کے مستقبل کی حفاظت کرنا ہماری پہلی ترجیحات میں شامل ہے، کیونکہ یہی بچے خود کو سدھار کر بہتر ملک بنانے میں تعاون دیں گے۔'

مزید پڑھیں:

بندی ادھیکار آندولن (Bandi Adhikar Andolan) اور بال ساتھی کی جانب سے پٹنہ شہر کے اے این سنہا انسٹیٹیوٹ میں " قید میں بچے اور گارجین" کے عنوان سے ایک مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا، جس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے بال ادھیکار کی سابق چیئرمین نیشا جھا نے شرکت کی اور مذاکرہ میں موجود تمام سماجی کارکن و اس تنظیم سے جڑے لوگوں کو موجودہ صورتحال سے واقف کرایا گیا۔ نظامت کے فرائض پروگرام کنوینر اومیش اپادھیہ نے کی جبکہ سرکاری و غیر تنظیموں سے جڑے مختلف سماجی کارکن و سیاسی لوگوں نے شرکت کی۔

ویڈیو
نیشا جھا نے بتایا کہ اس وقت پورے بہار میں 430 بچے ہیں جو جیل خانہ میں بند ہیں۔ پورے بھارت میں بہار واحد ریاست ہے جہاں 0 سے لیکر 18 برس کی عمر تک کہ بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ایسے میں اگر کوئی نابالغ کسی جرم میں گرفتار ہوتا ہے تو اس کے ساتھ پیشہ ور مجرموں کی طرح سلوک نہ کیا جائے جیسا سننے میں آتا ہے۔'

انہوں نے کہاکہ بچوں کو بال گریہہ میں ہی رکھا جائے اور وہان موجود پولیس اہلکار ان کے ساتھ بچوں جیسا ہی سلوک کرے۔ انہوں نے کہاکہ بچوں کو زیادہ دن قید خانہ میں رکھنا مناسب نہیں ہے لہٰذا ان کے کیسز کو جلد نپٹارا کرنا چاہیے۔'

جھارکھنڈ سے آئے بچہ بچاو آندولن کے صدر مختار الحق نے کہاکہ جو بچے قید خانہ میں بند ہیں اور ان کے والدین کی سالانہ آمدنی 60 ہزار روپے سے کم ہے تو ایسے میں حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کے والدین کو خصوصی منصوبہ کے تحت مالی تعاون دے۔ ساتھ ہی بچوں کے ساتھ قید خانہ کے اندر بھی بہتر اور خوشگوار ماحول قائم کیا جائے۔ اگر ایسا نہیں کیا جائے گا تو اس کا بچوں کے ذہن پر غلط اثرات مرتب ہوں گے۔ اومیش اپادھیہ نے کہاکہ بچوں کے مستقبل کی حفاظت کرنا ہماری پہلی ترجیحات میں شامل ہے، کیونکہ یہی بچے خود کو سدھار کر بہتر ملک بنانے میں تعاون دیں گے۔'

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.