پٹنہ: بہار حکومت ایک جانب اردو کے حق اور حقوق کی بات کرتی ہے تو دوسری جانب آج بھی کامیاب معاون اردو مترجم اپنے حق کے لئے در در بھٹک رہے ہیں حالانکہ ابھی چند ماہ قبل جب اردو مترجم کے درمیان تقرر نامہ تقسیم کئے گئے تو اس وقت کامیاب معاون اردو مترجم کی امید جاگی تھی کہ بہت جلد ان کے ہاتھ میں تقرر نامہ ہوگا لیکن ان کا معاملہ پھر ایک بار ٹھنڈے بستہ میں چلا گیا۔ Assistant Urdu Translator Protest In Patna Bihar
دراصل سینکڑوں کامیاب امیدوار کونسلنگ ہونے کے بعد بھی اسلئے پریشان ہیں کہ ان کے پاس کونسلنگ کے وقت کمیشن کے شرائط کے مطابق کریمی لییر سرٹیفکیٹ نہیں تھا، کمیشن نے کونسلنگ کے وقت یہ واضح کیا تھا کہ پسماندہ اور پسماندہ ترین طبقہ کے امیدواروں کو نوٹیفکیشن سے پہلے کا جاری کردہ کریمی لییر سرٹیفکیٹ کونسلنگ میں پیش کرنا ہوگا۔ ورنہ ان کی امیدواری ختم کر دی جائے گی، دو امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد بھی خود کو محروم پاکر امیدوار بے چین ہو گئے ۔
انہوں نے کمیشن، سرکاری محکمہ اور وزیر اعلی کو مکتوب لکھ کر کریمی لییر سرٹیفکیٹ سے مذکورہ شرط ختم کرنے کی اپیل کی اس کے علاوہ اقلیتی طبقہ اور دیگر سیاسی لیڈران سے گزارش کی مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا، جس کے بعد امیدواروں نے آج گردانی باغ واقع احتجاجی مظاہرہ کے ذریعہ حکومت کو توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی ہے.
مزید پڑھیں:Uniform Civil Code 'بھارت میں یونیفارم سول کوڈ کا نفاذ دستور کے خلاف اور ناقابل قبول ہے'
احتجاج کر رہی نیلم آفرین نے کہا کہ موجودہ حکومت سے ہمیں امید تھی کہ اس کے آتے ہی ہمیں انصاف ملے گا مگر یہاں بھی وہی معاملہ ہو رہا ہے جیسے کہ پہلے ہو رہا تھا. ہم نے اس سے پہلے کبھی سوچا نہیں تھا کہ اس طرح سڑکوں پر احتجاج کے لئے بیٹھنا پڑے گا، جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوں گے اس وقت تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
اس احتجاج میں جو لوگ شامل ہیں ان میں تنظیم کے سرپرست محمد شفیق، صدر محمد فیروز عالم، سکریٹری پرویز حیات، خازن محمد عیسی رحمانی امیدواروں میں فیض الاسلام، شمس تبریز، امانت اللہ تیمی، محمد آفتاب، محمد طارق ،عالیہ پروین کے نام قابل ذکر ہیں.Assistant Urdu Translator Protest In Patna Bihar