ارریہ کورٹ ریلوے اسٹیشن احاطہ میں دکانداری کر دو پیسے کمانے والے دکاندار آج فاقہ کشی کو مجبور ہیں۔ ارریہ ریلوے اسٹیشن پر گزشتہ چھ مہینے سے کسی ٹرین کی آمد و رفت نہیں ہوئی ہے، پلیٹ فارم ویران نظر آتا ہے، یہاں صرف ایک کاؤنٹر کھلا رہتا ہے جہاں لوگ دوسرے اضلاع کی ٹرین کا ٹکٹ بنوانے آتے ہیں۔
مقامی محمد شبیر کہتے ہیں کہ تجارت کے سلسلے میں روزانہ کٹیہار آمد و رفت کرتا ہوں، یہاں سے ٹرین نہ کھلنے کی وجہ سے بس والے من مانا طریقے سے مسافروں سے پیسے وصولتے ہیں۔
اسٹیشن احاطہ میں ہوٹل چلانے والی ساوتری دیوی کہتی ہیں ٹرین بند ہونے سے ہم لوگ دانے دانے کو محتاج ہیں، ٹرین چالو نہ ہونے سے مسافروں کی آمدورفت بالکل بند ہے، ایسے میں ہم لوگ دو وقت کھاتے ہیں اور ایک وقت فاقہ کشی کرنے کو مجبور ہیں۔
پانی کی دکان چلانے والے سریش منڈل کہتے ہیں گزشتہ چھ مہینے سے ہم غریبوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہیں، ہم لوگوں کے پاس ایسا کوئی روزگار بھی نہیں ہے جس سے دو پیسے کما کر گھر میں دے سکیں، بال بچوں کا انحصار ہمارے ہی دو پیسے کمانے پر ہے اور وہ بھی بند ہے۔
احاطہ میں ہی چائے دکاندار مکیش کمار بتاتے ہیں اس لاک ڈاؤن نے ہم لوگوں کے روزی روٹی پر کافی اثر کیا ہے، بس ایک ہی دکان سہارا ہے اسی سے دو وقت کا کھانا چلتا ہے، اور جگہوں سے ٹرین شروع ہوئی ہے، ارریہ سے بھی کچھ ٹرین شروع ہوجائے تو ہم لوگ بھی دو پیسے کما سکیں گے۔
پان کی دکان چلانے والی مالتی دیوی کہتی ہیں کہ دکان کھول کر اسٹیشن کی طرف راہ دیکھتے رہتے ہیں، دن بھر میں دس روپے کا بھی سامان فروخت نہیں ہوتا۔
محکمہ ریل کی جانب سے جہاں کئی اضلاع میں ٹرین خدمات شروع ہوئی ہیں وہیں ارریہ اسٹیشن احاطہ میں دکانداری کرنے والے یہ دکاندار بھی اس انتظار میں ہیں کہ کب یہاں سے ٹرینیں شروع ہوں اور مسافروں کی آمد و رفت سے ان کی دکانداری چل اٹھے اور دو پیسے کما سکیں۔