ارریہ میں واقع اپ گریڈ مڈل اسکول بوچی کے ہیڈ ماسٹر شمس الہدی پر مذکورہ اسکول میں جماعت ششم کی ایک طالبہ چھیڑحانی کا الزام عائد کیا تھا ۔جس کے بع ضلع ایجوکیشن افسر نے انہیں وضاحتی جواب داخل کرنے کی ہدیت دی تھی ۔ ایس ایچ معصوم نے اپنا وضاحتی بیان ضلع کے محکمہ تعلیم کے افسر کو بھیج دیا ہے ۔
ایس ایچ معصوم نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ بوچی اسکول میں ہیڈ ماسٹر کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد سے ہی یہاں کے مقامی مکھیا کے فرزند عمران، سابق انچارج ہیڈ ماسٹر رضی احمد اور عاشق حسین کے ساتھ مل کر ان سے دشمنی نکالنے کے لئے یہ منظم سازش رچی ہے۔ یہی نہیں سابق انچارج ہیڈ ماسٹر کے ذریعہ اسکول میں لاکھوں روپے کی بدعنوانی کا پردہ فاش کرنے والا تھا ۔جس کا علم ہوتے ہی ان لوگوں نے اانہیں اسکول سے باہر نکالنے کی سازش رچی ہے. اس سازش کا اصل سازش کردہ اساتذہ یونین کے سابق ضلع صدر ماسٹر قدوس ہیں جنہوں نے بلیک میل کر کے مجھ سے پانچ لاکھ روپے کا مطالبہ کیا ہے. اس کی پوری ریکارڈنگ ان کے پاس محفوظ ہے. انہوں نے کہا کہ ان کی شخصیت کو مجروح کرنے کی کوشش کی گئی ہے، اس کے خلاف وہ قانون کا سہارالیںگے۔
وہیں اس معاملے میں ایس ایچ معصوم پر الزام عائد کرنے والی لگانے والی متاثرہ کے والد نے سامنے آ کر اس معاملے کو الگ رخ دے دیا ہے، متاثرہ کے والد نے کہا کہ ان کی بیٹی کے کاندھے پر بندوق رکھ کر ایس ایچ معصوم کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے، قدوس ماسٹر، ماسٹر رضی نے ان کی بیٹی سے معصوم سر کے خلاف زبردستی بیان لیا گیا ہے، یہی نہیں ان لوگوں نے اس بیان کو سوشل میڈیا پر وائرل بھی کر دیا. اس کے خلاف میں قانونی کارروائی کروں گا.