بہار کے ضلع ارریہ کی ضلع اوقاف کمیٹی کے زیر اہتمام ڈی آر ڈی اے سبھا بھون میں اوقاف جائداد کے سروے کے لیے بیداری پروگرام کے تحت ایک اہم میٹنگ منعقد کی گئی۔
میٹنگ میں اوقاف کمیٹی کے ذمہ داران کے علاوہ ضلع مائناریٹی ویلفیئر آفیسر وجے کمار، ضلع اوقاف کمیٹی کے ضلع صدر عبدالغنی سمیت شہر و ضلع کے ائمہ حضرات، علماء کرام و دانشوران نے بطور خاص شرکت کی۔
ارریہ ضلع میں وقف کمیٹی کی کارکردگی و مختلف جگہوں پر وقف کی ہوئی زمین کی نشاندہی اور اس کے رجسٹریشن پر غور و خوض کیا گیا۔
اس موقع پر مائناریٹی افسر وجے کمار نے کہا کہ وقف زمین ہمیشہ وقف ہوتا ہے، وہ نہ بدلا جا سکتا ہے نہ اس کی خرید و فروخت ہو سکتی ہے اور نہ ہی وقف زمین کو منتقل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میٹنگ کا مقصد وقف کی گئی زمین جو کسی وجہ سے رجسٹر نہیں ہو سکی ہے اسے ہر حال میں رجسٹرڈ کرنے جیسے موضوع پر غور و خوض کرنا ہے، نیز جہاں جہاں وقف کی گئی زمین ہے جس کا علم محکمہ وقف کو نہیں ہے، ذمہ دار حضرات سے اس کی معلومات لے کر اس فہرست مرتب کر سلسلہ وار طریقہ سے زمین کو ضلع وقف کمیٹی کے تحت رجسٹر کرنا ہے۔
اس میٹنگ میں کملداہا پنچایت کی پانچ ایکڑ زمین، گلف گیسٹ ہاؤس، مائناریٹی ہاسٹل، ملٹی پرپز عمارت، رہائشی اسکول، آزاد اکیڈمی کیمپس میں تعمیر شدہ ہاسٹل سمیت دیگر مسائل پر غور و خوض ہوا اور شرکائے میٹنگ سے سروے میں اوقاف جائداد کی بازیابی کے لیے تعاون کی اپیل کی گئی۔
اوقاف کمیٹی کے صدر عبدالغنی نے ضلع کے اوقاف جائداد کی رپورٹ پیش کی جس میں شیخ عامر حسین وقف اسٹیٹ کی 38 بیگھہ، جامع مسجد ارریہ کی تین ایکڑ، ارریہ وقف اسٹیٹ کی دس ایکڑ، فاربس گنج کے مٹیاری مسجد وقف اسٹیٹ کی تین ایکڑ اور عبد الشکور وقف اسٹیٹ کا پانچ بیگھہ زمین کی تفصیلات پیش کی گئی۔
عبدالغنی نے کہا کہ مسلمانوں کے معاشی استحکام میں اوقاف جائداد معاون ثابت ہو سکتی ہے لیکن بدنصیبی سے اوقاف جائداد پر غاصبین کا قبضہ ہے جس سے کام رکا پڑا ہے اور کئی منصوبے کے تحت بننے والی عمارتوں کی تعمیر کا کام نہیں ہو پا رہا ہے۔
انہوں نے شرکاء سے ایپل کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے علم میں جتنی بھی اوقاف جائداد ہوں اس کی تفصیلات دستاویز، رقبہ اوقاف کمیٹی کے ذمہ داران تک ضرور پہنچائیں تاکہ سروے کے دوران اوقاف جائداد کا اندراج کیا جا سکے۔ سروے میں وقف زمین کے اندراج میں ہوشمندی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اوقاف جائداد کا تحفظ ہو سکے۔