ETV Bharat / state

گیا: مرزا غالب کالج میں 12 مضامین میں پوسٹ گریجویشن کو منظوری

ریاست بہار کے مگدھ یونیورسٹی کے واحد اقلیتی لسانی کالج 'مرزا غالب کالج' سے اب طلباء اردو سمیت دیگر بارہ مضامین میں پوسٹ گریجویٹ کا کورس کرپائیں گے۔

پرنسپل پروفیسر جلال الدین انصاری
پرنسپل پروفیسر جلال الدین انصاری
author img

By

Published : Jan 27, 2021, 2:03 PM IST

ریاست بہار کے شہر گیا میں واقع اردو اقلیتی لسانی کالج، مرزا غالب کالج میں اردو مضمون میں بھی پوسٹ گریجویٹ کی تعلیم دی جائے گی۔ اس کی منظوری مگدھ یونیورسٹی نے جانچ کرنے کے بعد دی ہے۔

پروفیسر جلال الدین انصاری

گزشتہ سیشن میں اردو سمیت کُل آٹھ مضامین کی منظوری یونیورسٹی نے رد کردی تھی۔

کالج انتظامیہ کی جدوجہد سے مگدھ یونیورسٹی نے رد کیے گئے سبھی آٹھ سبجیکٹ کے لیے پوسٹ گریجویٹ ایم اے کا افیلیشن دے دیا ہے۔

پرنسپل پروفیسر جلال الدین انصاری نے یونیورسٹی سے مستقل افیلیشن دیئے جانے کا دعوی کیا ہے۔

واضح رہے کہ کالج کی سابق کمیٹی کی بے توجہی اور حکومت کے امتیازی رویے کی وجہ سے اردو سمیت آٹھ مضامین کی منظوری ختم ہو گئی تھی۔ کالج کو صرف 4 مضامین میں ایم اے کرانے کی مستقل منظوری حکومت سے حاصل ہے۔

یہاں کالج میں 2014 سے 2019 تک کُل 12 سبجیکٹس میں پوسٹ گریجویٹ کی تعلیم ہوتی تھی تاہم سیشن 2019 سے مگدھ یونیورسٹی نے مستقل افیلیشن نہ ہونے کی صورت میں آٹھ سبجیکٹس کی منظوری کو رد کردیا تھا۔

آٹھ سبجیکٹس میں منظوری ختم ہونے کے بعد صرف کیمسٹری، بوٹنی، زولوجی اور سائیکولوجی میں طلباء داخلہ لے رہے تھے لیکن اب سبھی بارہ مضامین میں مرزا غالب کالج سے طلباء 'ایم اے' کا کورس کر پائیں گے۔

اس ضمن میں کالج کے پرنسپل پروفیسر جلال الدین انصاری نے بتایا کہ کہ یونیورسٹی سے مستقل افلیشن حاصل ہوگیا ہے اور اب اس کے بعد ریاستی حکومت سے بھی جلدی مستقل منظوری مل جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کالج کے سکریٹری شبیع عارفین شمسی اس سلسلے میں متعدد مرتبہ گورنر ہاؤس گئے اور اس کے ساتھ ہی کئی بار یونیورسٹی کا چکر کاٹ کر وائس چانسلر سے ہم نے ملاقاتیں کیں تب جاکر کالج کی درخواست پر افیلیشن کمیٹی نے منظوری دی۔

اکیڈمک کونسل اور سنڈیکیٹ سے بھی منظوری مل گئی ہے۔ اب فروری میں مستقل منظوری کا لیٹر بھی حاصل ہوجائے گا، سیشن 2021 میں سبھی بارہ سبجیکٹس میں ایم اے یہاں سے ہوگا، ساری چیزوں کی جانچ پندرہ رکنی افیلیشن کمیٹی نے گزشتہ روز کالج پہنچ کر کرلیا ہے۔

افیلیشن لینے میں تاخیر اور بے توجہی کمیٹی کی طرف سے کیوں ہوئی؟ اس سوال کے جواب میں پروفیسر جلال الدین انصاری بتایا کہ 'سنہ 2014 میں منظوری کے بعد مستقل منظوری کے لیے اس وقت کی کمیٹی نے کی کاروائی کیوں نہیں کی یہ ہمیں معلوم نہیں لیکن جب یونیورسٹی نے ان کے وقت میں منظوری کورد کیا تو وہ اور سکریٹری شبیع عارفین شمسی نے مسلسل اسے دوبارہ بحال کرنے کے لیے سبھی دفتروں کا چکر کاٹا اور آخرکار کامیابی حاصل ہوئی ہے حالانکہ سابقہ کمیٹیوں کی خامی کی وجہ سے منظوری کے لیے یونیورسٹی کو موٹی رقم فیس کے طور پر کالج کو ادا کرنی پڑی ہے۔

واضح رہے کہ مگدھ یونیورسٹی سے ملحق اقلیتی ادارہ مرزا غالب کالج میں 2014 سے مسلسل بارہ سبجیکٹ میں پی جی کی تعلیم ہورہی تھی جس میں اردو، ہندی، انگلش تاریخ، پولیٹیکل سائنس، سائیکالوجی، کیمسٹری، فزکس، بوٹنی اور زولوجی شامل ہے۔ سنہ 2014 سے 2019 کے لیے ان سبجیکٹ میں منظوری حاصل تھی جبکہ چار سبجیکٹ کیمسٹری، بوٹنی، زولوجی اور سائیکولوجی کی مستقل منظوری لالو پرساد یادو نے اپنے دور اقتدار میں دی تھی۔

مگدھ یونیورسٹی نے جن آٹھ مضامین میں منظوری اپنی سطح پر دی تھی اسے حکومت سے بھی منظوری حاصل کرنے کی ہدایت دی گئی تھی تاہم کمیٹی نے حکومت سے منظوری لینا مناسب نہیں سمجھا جس کے نتیجے میں منظوری رد ہوگئی، چونکہ یہ کالج اردو لسانی اقلیتی کالج ہے اس لیے کمیٹی پر مختلف الزامات بھی عائد ہوئے کہ کالج کی جو پہچان ہے انتظامیہ نے اسی پہچان یعنی اردو سے ایم اے کی مستقل منظوری حاصل کرنے میں دلچسپی کیوں نہیں دکھائی۔ تاہم اب منظوری سے کالج کمیٹی نے راحت کی سانس لی ہے۔

ریاست بہار کے شہر گیا میں واقع اردو اقلیتی لسانی کالج، مرزا غالب کالج میں اردو مضمون میں بھی پوسٹ گریجویٹ کی تعلیم دی جائے گی۔ اس کی منظوری مگدھ یونیورسٹی نے جانچ کرنے کے بعد دی ہے۔

پروفیسر جلال الدین انصاری

گزشتہ سیشن میں اردو سمیت کُل آٹھ مضامین کی منظوری یونیورسٹی نے رد کردی تھی۔

کالج انتظامیہ کی جدوجہد سے مگدھ یونیورسٹی نے رد کیے گئے سبھی آٹھ سبجیکٹ کے لیے پوسٹ گریجویٹ ایم اے کا افیلیشن دے دیا ہے۔

پرنسپل پروفیسر جلال الدین انصاری نے یونیورسٹی سے مستقل افیلیشن دیئے جانے کا دعوی کیا ہے۔

واضح رہے کہ کالج کی سابق کمیٹی کی بے توجہی اور حکومت کے امتیازی رویے کی وجہ سے اردو سمیت آٹھ مضامین کی منظوری ختم ہو گئی تھی۔ کالج کو صرف 4 مضامین میں ایم اے کرانے کی مستقل منظوری حکومت سے حاصل ہے۔

یہاں کالج میں 2014 سے 2019 تک کُل 12 سبجیکٹس میں پوسٹ گریجویٹ کی تعلیم ہوتی تھی تاہم سیشن 2019 سے مگدھ یونیورسٹی نے مستقل افیلیشن نہ ہونے کی صورت میں آٹھ سبجیکٹس کی منظوری کو رد کردیا تھا۔

آٹھ سبجیکٹس میں منظوری ختم ہونے کے بعد صرف کیمسٹری، بوٹنی، زولوجی اور سائیکولوجی میں طلباء داخلہ لے رہے تھے لیکن اب سبھی بارہ مضامین میں مرزا غالب کالج سے طلباء 'ایم اے' کا کورس کر پائیں گے۔

اس ضمن میں کالج کے پرنسپل پروفیسر جلال الدین انصاری نے بتایا کہ کہ یونیورسٹی سے مستقل افلیشن حاصل ہوگیا ہے اور اب اس کے بعد ریاستی حکومت سے بھی جلدی مستقل منظوری مل جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کالج کے سکریٹری شبیع عارفین شمسی اس سلسلے میں متعدد مرتبہ گورنر ہاؤس گئے اور اس کے ساتھ ہی کئی بار یونیورسٹی کا چکر کاٹ کر وائس چانسلر سے ہم نے ملاقاتیں کیں تب جاکر کالج کی درخواست پر افیلیشن کمیٹی نے منظوری دی۔

اکیڈمک کونسل اور سنڈیکیٹ سے بھی منظوری مل گئی ہے۔ اب فروری میں مستقل منظوری کا لیٹر بھی حاصل ہوجائے گا، سیشن 2021 میں سبھی بارہ سبجیکٹس میں ایم اے یہاں سے ہوگا، ساری چیزوں کی جانچ پندرہ رکنی افیلیشن کمیٹی نے گزشتہ روز کالج پہنچ کر کرلیا ہے۔

افیلیشن لینے میں تاخیر اور بے توجہی کمیٹی کی طرف سے کیوں ہوئی؟ اس سوال کے جواب میں پروفیسر جلال الدین انصاری بتایا کہ 'سنہ 2014 میں منظوری کے بعد مستقل منظوری کے لیے اس وقت کی کمیٹی نے کی کاروائی کیوں نہیں کی یہ ہمیں معلوم نہیں لیکن جب یونیورسٹی نے ان کے وقت میں منظوری کورد کیا تو وہ اور سکریٹری شبیع عارفین شمسی نے مسلسل اسے دوبارہ بحال کرنے کے لیے سبھی دفتروں کا چکر کاٹا اور آخرکار کامیابی حاصل ہوئی ہے حالانکہ سابقہ کمیٹیوں کی خامی کی وجہ سے منظوری کے لیے یونیورسٹی کو موٹی رقم فیس کے طور پر کالج کو ادا کرنی پڑی ہے۔

واضح رہے کہ مگدھ یونیورسٹی سے ملحق اقلیتی ادارہ مرزا غالب کالج میں 2014 سے مسلسل بارہ سبجیکٹ میں پی جی کی تعلیم ہورہی تھی جس میں اردو، ہندی، انگلش تاریخ، پولیٹیکل سائنس، سائیکالوجی، کیمسٹری، فزکس، بوٹنی اور زولوجی شامل ہے۔ سنہ 2014 سے 2019 کے لیے ان سبجیکٹ میں منظوری حاصل تھی جبکہ چار سبجیکٹ کیمسٹری، بوٹنی، زولوجی اور سائیکولوجی کی مستقل منظوری لالو پرساد یادو نے اپنے دور اقتدار میں دی تھی۔

مگدھ یونیورسٹی نے جن آٹھ مضامین میں منظوری اپنی سطح پر دی تھی اسے حکومت سے بھی منظوری حاصل کرنے کی ہدایت دی گئی تھی تاہم کمیٹی نے حکومت سے منظوری لینا مناسب نہیں سمجھا جس کے نتیجے میں منظوری رد ہوگئی، چونکہ یہ کالج اردو لسانی اقلیتی کالج ہے اس لیے کمیٹی پر مختلف الزامات بھی عائد ہوئے کہ کالج کی جو پہچان ہے انتظامیہ نے اسی پہچان یعنی اردو سے ایم اے کی مستقل منظوری حاصل کرنے میں دلچسپی کیوں نہیں دکھائی۔ تاہم اب منظوری سے کالج کمیٹی نے راحت کی سانس لی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.