قدیم دینی درس گاہ مدرسہ انوارالعلوم وقف کمیٹی کے سکریٹری و سماجی رکن ڈاکٹرجاوید خان، دارالقضاء گیا کے قاضی مفتی محمد وسیم، مولانانوید ندوی، مولانا وسیع اختر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نئے شہریت ایکٹ کو واپس لینے کا مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا۔
انہوں نے مرکزی حکومت پر بنیادی مسئلوں اور اقتصادی ایمرجنسی کی حالت سے عوام کی توجہ ہٹانے کےلیے متنازعہ بل کو لانے کا الزام لگایا۔
اس موقع پر ڈاکٹر جاوید خان نے کہاکہ مذکورہ قانون ہندوستان کے آئین کے لیے خطرناک اور تشویشناک ہے۔ ملک کے آئین میں تمام شہریوں کو برابری کا حق حاصل ہے لیکن مرکز کی بی جے پی حکومت نے جمہوری اقدار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مذہبی تفریق پر مبنی قانون بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی میں مسلمانوں نے قربانیاں دی ہیں جبکہ مسلمان اپنے ملک سے بے انتہا محبت کرتے ہیں لیکن آج اس کی شہریت پر سوال اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ڈاکٹر جاوید خان نے کہا کہ متنازعہ قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے جبکہ تمام مذاہب کے جمہوریت پسند لوگ اس قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ کل مدرسہ انوار العلوم میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوگا جس میں احتجاج سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور این آر سی میں شامل نہ ہونے سے متعلق مہم چلائی جائے گی۔