ETV Bharat / state

گیا میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج جاری - undefined

ریاست بہار کے ضلع گیا میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج ہنوز جاری ہے۔

Anti-Citizenship Amendment Bill protest
گیا میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج جاری
author img

By

Published : Dec 14, 2019, 6:49 PM IST

قدیم دینی درس گاہ مدرسہ انوارالعلوم وقف کمیٹی کے سکریٹری و سماجی رکن ڈاکٹرجاوید خان، دارالقضاء گیا کے قاضی مفتی محمد وسیم، مولانانوید ندوی، مولانا وسیع اختر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نئے شہریت ایکٹ کو واپس لینے کا مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا۔

گیا میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج جاری

انہوں نے مرکزی حکومت پر بنیادی مسئلوں اور اقتصادی ایمرجنسی کی حالت سے عوام کی توجہ ہٹانے کےلیے متنازعہ بل کو لانے کا الزام لگایا۔

اس موقع پر ڈاکٹر جاوید خان نے کہاکہ مذکورہ قانون ہندوستان کے آئین کے لیے خطرناک اور تشویشناک ہے۔ ملک کے آئین میں تمام شہریوں کو برابری کا حق حاصل ہے لیکن مرکز کی بی جے پی حکومت نے جمہوری اقدار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مذہبی تفریق پر مبنی قانون بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی میں مسلمانوں نے قربانیاں دی ہیں جبکہ مسلمان اپنے ملک سے بے انتہا محبت کرتے ہیں لیکن آج اس کی شہریت پر سوال اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ڈاکٹر جاوید خان نے کہا کہ متنازعہ قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے جبکہ تمام مذاہب کے جمہوریت پسند لوگ اس قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ کل مدرسہ انوار العلوم میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوگا جس میں احتجاج سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور این آر سی میں شامل نہ ہونے سے متعلق مہم چلائی جائے گی۔

قدیم دینی درس گاہ مدرسہ انوارالعلوم وقف کمیٹی کے سکریٹری و سماجی رکن ڈاکٹرجاوید خان، دارالقضاء گیا کے قاضی مفتی محمد وسیم، مولانانوید ندوی، مولانا وسیع اختر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نئے شہریت ایکٹ کو واپس لینے کا مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا۔

گیا میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج جاری

انہوں نے مرکزی حکومت پر بنیادی مسئلوں اور اقتصادی ایمرجنسی کی حالت سے عوام کی توجہ ہٹانے کےلیے متنازعہ بل کو لانے کا الزام لگایا۔

اس موقع پر ڈاکٹر جاوید خان نے کہاکہ مذکورہ قانون ہندوستان کے آئین کے لیے خطرناک اور تشویشناک ہے۔ ملک کے آئین میں تمام شہریوں کو برابری کا حق حاصل ہے لیکن مرکز کی بی جے پی حکومت نے جمہوری اقدار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مذہبی تفریق پر مبنی قانون بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی میں مسلمانوں نے قربانیاں دی ہیں جبکہ مسلمان اپنے ملک سے بے انتہا محبت کرتے ہیں لیکن آج اس کی شہریت پر سوال اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ڈاکٹر جاوید خان نے کہا کہ متنازعہ قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے جبکہ تمام مذاہب کے جمہوریت پسند لوگ اس قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ کل مدرسہ انوار العلوم میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوگا جس میں احتجاج سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور این آر سی میں شامل نہ ہونے سے متعلق مہم چلائی جائے گی۔

Intro:ریاست بہار کے ضلع گیا میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت ہنوزجاری ہے ۔ہفتہ کو گیاکاقدیم دینی درسگاہ مدرسہ انوارالعلوم وقف کمیٹی کے سکریٹری و سماجی رکن ڈاکٹرجاوید خان ، دارالقضاء گیا کے قاضی مفتی محمد وسیم ، مولانانوید ندوی ، مولاناوسیع اختر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں نئے ترمیمی ایکٹ کو واپس لینے کامطالبہ کیا اور کہاکہ مرکزی حکومت بنیادی مسئلوں اور اقتصادی ایمرجنسی کی حالت جوملک میں پیدا ہوئی ہے اس سے عوام کی نظر کو بھٹکانے کے لئے متنازع بل پیش کرکے مذہبی امور پر بٹوارہ کررہی ہے تاہم ہندوستانی عوام انکی اس توڑنے والی پالیسی کوبخوبی سمجھ رہی ہے Body:ڈاکٹرجاوید خان نے پریس کانفرنس میں کہاکہ مذکورہ قانون ہندوستان کے آئین کے لئے خطرناک اور تشویشناک ہے ۔اس جمہوری ملک میں ہرشہری کو برابری کاحق حاصل ہے لیکن مرکز میں بیٹھی بی جے پی کی حکومت جمہوریت میں ملے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مذہبی تفریق کررہی ہے ۔جنکے آباواجداد نے ملک کی آزادی میں قربانیاں پیش کیں ، جب جب ملک کو ضرورت پڑی مسلمانوں نے اپنے جان ومال کو ملک کے لئے جھونک دیا لیکن آج اسی قوم سے اسکی قومیت کی پہچان دینے کا فرمان جاری کیاجارہاہے ۔مذہب کی بناء پر انکو ملک سے باہر نکالنے کے قواعد کئے جارہے ہیں ، شہریت ترمیمی ایکٹ کے نافذ ہونے کے بعد یہ واضح ہوگیا ہے کہ این آرسی بھی مذہب اور برادری جس میں مسلمان اور درج فہرست ذات وقبائل کے لوگ ہونگے ان پر ظلم وزیادتی کی جائیگی اور انکے پاس شہریت کے کاغذات نہیں ہونے پر ڈیٹینشن کیمپ میں ڈال دیاجائیگا ۔انہوں نے کہاکہ حکومت اور آرایس ایس اس ایکٹ کو ہندومسلم کے چشمے سے دیکھنے اورپھیلانے کی مہم میں مصروف ہے تاکہ وہ ہندوستانیوں کو مذہب کی بنیاد پر بانٹ کراتنازہر گھول دیں کہ لوگ مذکورہ ایکٹ کی مخالفت کرنے والوں کو ملک کاغدار تسلیم کرلیں ۔ لیکن ایسا ہونے والا نہیں ہے کیونکہ ہندوستان کے ہندواور مسلم کی جو صدیوں پرانی ثقافت اور رسم رواج رہے ہیں انکے نزدیک قابل قبول نہیں ہونگے ۔انہوں نے کہاکہ اسام سے لیکر دوسری ریاستوں میں پرتشدد مظاہرے یوں ہی نہیں ہورہے ہیں کیونکہ وہ حالات سے واقف ہیں ۔پرتشدد مظاہروں میں مسلمان نہیں بلکہ اسام سمیت اور کئی ریاستوں کے ہندو شامل ہیںConclusion: اتوار کو مدرسہ انوار العلوم میں ضلع کے باشندوں کی ایک میٹنگ طلب کی گئی ہے جس میں کئی امورپرتبادلہ خیال ہوگا ۔ یومیہ احتجاج ومظاہرے کئے جانے سمیت قانونی وسماجی بائیکاٹ پربھی تبادلہ خیال ہوگا ۔ساتھ ہی مسلمانوں اور دلتوں سے این آرسی میں شامل نہیں ہونے کی مہم چلائی جائیگی

بائٹ ڈاکٹر جاویدخان
رپورٹ سرتاج احمد ضلع گیابہار

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.