ریاست بہار کا ضلع گیا بھی تہواروں کے جشن میں ڈوبا ہوا ہے، دشہره کے موقع پر بڑے پیمانے پر مورتیاں پنڈالوں میں تنصیب ہوگئیں اور زور و شور سے راون ودھ کی تیاری بھی گاندھی میدان میں کی جارہی ہے۔ 24 اکتوبر کو ' وجے دشمی' ہے اور یہاں اس دن گاندھی میدان میں محمد ظفرو، محمد شاہنواز اور محمد شہزاد سمیت دس سے زیادہ مسلم کاریگروں کے ہاتھوں بنائے گئے راون، کنبھ کرن اور میگھناتھ کے مجسموں کو نذر آتش کرنے ہزاروں ہندو بھائی اکٹھا ہوں گے۔ محمد ظفرو ہیڈ کاریگر ہیں اور وہ ضلع سے باہر دوسری ریاستوں میں بھی جاکر راون کا پتلا بناتے ہیں۔ ظفرو کی ٹیم کا ہر جگہ سے مطالبہ ہوتا ہے کیونکہ راون بنانے کا ان کا کام خاندانی ہے اور یہ خود گزشتہ 30 برسوں سے راون کا پتلا بنارہے ہیں۔
Communal Harmony on Display in Gaya: گیا میں روزہ رکھ کر رام نومی کا جھنڈا بنارہے ہیں مسلم کاریگر
مسلم آبادی کو اس کا علم ہے کہ محمد ظفرو اور اس کے خاندان کے افراد گیا میں قریب 55 برسوں سے راون کی مجسمہ سازی کرتے ہیں۔ تاہم اُن کے اس کام سے نہ تو مسلمانوں کو اعتراض ہے اور نہ ہی ہندوؤں کو مسلم کاریگروں سے پرہیز ہے۔ بلکہ محمد ظفرو اور ان کی ٹیم تو ہندو آبادی میں اس کام کے لیے مقبول ہے۔ محمد ظفرو گزشتہ 35 برسوں سے راون بنا رہے ہیں۔ اس کام کو محمد ظفرو کے والد محمد نور نے شروع کیا تھا جو آج تک ان کے بیٹے اور پوتے قائم کیے ہوئے ہیں، محمد نور نے قریب 25 برسوں تک راون کا پتلا بنایا ہے، اس برس 50 فٹ کا راون جب کہ کنبھ کرن اور میگناتھ کا 45 فٹ کا پتلا بنایا گیا ہے جسے برائی پر اچھائی کی جیت کی علامت کے طور پر جلایا جائے گا۔
خاندانی کام میں بیٹوں کی ہوچکی تربیت
محمد ظفرو بتاتے ہیں کہ راون کا پتلا بنانے کا یہ کام خاندانی ہے۔ والد کے بعد اُنہوں نے اس کام کو اپنایا اور اب اُنہوں نے اپنے دو بیٹوں محمد شاہنواز اور محمد شہزاد کو اس ہنر کو سکھایا ہے، محمد ظفرو کا یوں تو مالی کا کام ہے اور وہ شادی، پارٹیوں میں پھولوں سے سجاوٹ کا کام کرتے ہیں اور ان کا اس کام سے گزر بسر ہوتا ہے۔ جب کہ ان کے دونوں بیٹے دوسرے کام کرتے ہیں۔ لیکن یہ لوگ دسہرہ درگا پوجا کے موقع پر ایک ماہ پہلے اپنے گھر گیا پہنچ جاتے ہیں اور اپنے والد کے ساتھ مل کر راون بناتے ہیں، ان کے ساتھ ہندو کاریگر بھی شامل ہوتے ہیں جو راون کا پتلا بناتے ہیں۔
یہی تو ہے گنگا جمنی تہذیب
محمد ظفرو نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سرتاج احمد سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک آرٹسٹ ' فنکار ' کا کام اپنے ہنر کا مظاہرہ کرنا ہے۔ اس میں ہندو مسلمان کا معاملہ نہیں ہے۔ یہ تو اچھی بات ہے کہ سبھی کا تہوار ہم ایک ساتھ مل کر مناتے ہیں، یہی تو گنگا جمنی تہذیب ہے جس میں ایک دوسرے فرقے کا شخص دوسرے مذہب کے پروگراموں اور ان کی عقیدت کا کام کرتا ہے اور آپسی بھائی چارے کی مثال پیش کرتا ہے، آج کے ماحول میں بھی انہیں اس کام میں کوئی تفریق کا سامنا نہیں ہے، گیا میں وہ اس کام کو اپنی حیات اور صحت رہنے تک نہیں چھوڑیں گے۔
آمدنی کا بھی ہے ذریعہ
محمد ظفرو گزشتہ 30 برسوں سے راون کا پتلا بنارہے ہیں، یہ ان کا کام پیشہ ورانہ ہے اور اس کے لیے وہ محنت کی مزدوری بھی لیتے ہیں۔ لیکن گیا میں وہ راون بنانے کے کام کی مزدوری فکس نہیں کرتے ہیں۔ لیکن دسہرہ کمیٹی کی جانب سے بھی ان کی محنت کا پورا خیال رکھا جاتا ہے، محمد ظفرو بتاتے ہیں کہ راون بنانے کے لیے انہیں مٹیریل اور مزدوری کے ساتھ گیا میں 1 لاکھ 60 ہزار روپے تک ملتے ہیں۔ لیکن گیا میں انہوں نے رقم متعین کرکے اب تک کام نہیں کیا ہے، گیا میں نوے فیصد سے زیادہ راون بنانے کے کام کو پورا کرکے ابھی وہ جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں راون کا پتلا بنارہے ہیں اور 21 اکتوبر تک وہاں پورا کرکے گیا میں بچے ہوئے کام کو مکمل کریں گے، 15 ہزار روپے جس وقت انہیں ملتے تھے اس وقت سے وہ اس کام کو کررہے ہیں۔