پٹنہ: مدارس اسلامیہ ہر زمانے سے امن و محبت اور آپسی بھائی چارہ کا پیغام دیتی آئی ہے۔ اسلام کسی سے امتیاز برتنے اور تفریق کا درس نہیں دیتا مگر چند لوگ ہیں جو بلاوجہ مدارس کو بدنام کرنے کی سازش کرتے رہے ہیں۔ قبل کے زمانے میں بھی اور آج بھی، مگر ہمیں آقا محمد صل اللہ علیہ وسلم نے جو تعلیمات دی ہیں ہم اس سے کنارہ کش نہیں ہوں گے بلکہ اور بھی مضبوطی کے ساتھ اس پر عمل پیرا ہوں گے اور ان تعلیمات کو دوسروں تک بھی لے کر جائیں گے۔ Ahmad Wali Faisal Rahmani on Madrasa Survey
مذکورہ باتیں امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کے امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے تعلق سے حکومت ہند یا پھر جن ریاستوں میں مدارس کا سروے کیا جا رہا ہے ان کا ذہن صاف نہیں ہے۔ وہ خود کنفیوژن کا شکار ہیں۔ حکومت ہم سے کیا چاہتی ہے پہلے اسے واضح کرے۔ حکومت کی جو منشا ہے وہ بتائے کہ مدارس کو کن خطوط پر عمل کرنا ہے۔ جو مدارس رجسٹرڈ نہیں ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ غیر آئینی ہیں، بلکہ حکومت نشاندہی کرے کہ ہم کہاں سے اسے رجسٹرڈ کریں ہم وہ کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وقت اور حالات بدل رہے ہیں۔ مدارس کے ذمہ داران کو چاہیے کہ وہ اپنے مدارس کے کاغذات مضبوط کریں۔ صحیح وکلاء سے مشورہ کر لیں اور مضبوطی کے ساتھ اپنے مدارس میں دینی تعلیم کو فروغ دیں۔
امیر شریعت احمد ولی فیصل رحمانی نے کہا کہ جو لوگ شور کرتے ہیں کہ مدارس میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے تو اس حساب سے بہار میں تین سے چار ہزار مدرسے قائم ہیں تو ہر ایک مدرسہ سے ایک دہشت گرد بھی نکلتا تو تین چار ہزار دہشت گرد نکلتے، پھر بہار کا ماحول خراب کرتے، بم پھوڑتے، کیا بہار میں کہیں بھی ایسے واقعات پیش آئے۔ ہمیں بتائیں اس کی کوئی مثال نہیں دے سکتا، کیونکہ مدرسہ سے تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم دہشت گرد نہیں ہوتے، یہ صرف ایک طبقہ کو بدنام کرنے کی کوشش ہے جو کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیں:Hijab Row: حجاب تنازعہ پر بہار کے امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی سے خصوصی گفتگو