ETV Bharat / state

Superstition in Gaya of Bihar: بہار کے گیا میں توہُّم پرستی کا حیرت انگیز کارنامہ - گیا میں مردہ بچے کو زندہ کرنے کے لئے بھجن کیرتن

بہار کے گیا ضلع کے آمس بلاک علاقے کے نکسل متاثرہ علاقے میں توہُّم پرستی دیکھنے کو مل رہی ہے، قبر میں دفن بچے کو زندہ کرنے کے لیے خواتین اور ان کے گھر والے بھجن کیرتن کر رہے ہیں۔ پولیس نے اس معاملے کے علم سے انکار کر دیا ہے۔ Amazing work of superstition in Gaya of Bihar۔

Amazing work of superstition in Gaya of Bihar
Amazing work of superstition in Gaya of Bihar
author img

By

Published : May 17, 2022, 4:18 PM IST

موجودہ وقت سائنس و ٹیکنالوجی کا وقت ہے، جہاں وقت پوری طرح ترقی کی منزلوں کو عبور کر رہا ہے۔ لیکن آج تک اس جدید دور میں ہمارا سماج و معاشرہ توہُّم پرستی سے آزاد نہیں ہوا ہے۔ لوگ مردہ شخص کو زندہ کرنے کے لئے قبر پر تالی پیٹ رہے ہیں اور خواتین گیت گا رہی ہیں۔ یہ پورا معاملہ ریاست بہار کے گیا ضلع کا ہے۔ جہاں توہُّم پرستی کے ذریعے قبر میں دفن لڑکے کو زندہ کرنے کے لیے بھجن کیرتن کیا جا رہا ہے Bhajan kirtan to resurrect a dead child in Gaya۔

ویڈیو دیکھیے۔

ضلع گیا کے نکسل متاثرہ علاقہ آمس بلاک کے بابھنڈیہ میں گزشتہ دو دنوں سے لوگوں کے دلوں میں عدم گھر کر گیا ہے۔ قبر میں دفن لڑکے کو زندہ کرنے کی بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔ قبر کے اوپر مذہبی کتابیں رکھ کر خواتین بھجن کیرتن کے ذریعے مردہ لڑکے کو زندہ کرنے میں مصروف ہیں۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے والوں کا تعلق ایک خاص فرقے سے ہے لیکن متوفی کے والد سناتن دھرم کے پیروکار ہیں لیکن وہ بھی بیٹے کے محبت میں اس توہُّم پرستی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ یہ سلسلہ پچھلے کئی دنوں سے جاری ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ شمشان گھاٹ اور اس قبر کے قریب باہری شخص کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔ مزید یہ کہ متوفی لڑکے کے والد اور اہل خانہ کسی سے بات کرنے کو بھی تیار نہیں ہیں۔ بات کرنے کا پیغام سنتے ہی وہ غصے میں آ جاتے ہیں۔


جانکاری کے مطابق آمس تھانہ علاقہ کے ببھنڈیہ گاؤں کے رہنے والے کولیشور یادو کے 12 سالہ بیٹے رنجن کمار کی اتوار کو کھجور کے درخت سے گرنے سے موت ہو گئی تھی۔ وہ کھجور کا پھل توڑنے کے لیے کھجور کے درخت پر چڑھ گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ رنجن کا علاج چل رہا تھا لیکن پیر کی دوپہر اس کی موت ہوگئی۔ ان کی موت کے بعد قبر کھود کر گاؤں کے شمشان گھاٹ میں دفن کر دیا گیا۔ متوفی کے لواحقین قبر میں دفنانے کے بعد گھر واپس آنے ہی والے تھے کہ کچھ خواتین گاتی اور تالیاں بجاتی ہوئی آئیں اور قبر کے ارد گرد بیٹھ کر لڑکے کو زندہ کرنے کا دعویٰ کرتی رہیں۔ یہی نہیں بلکہ خواتین نے قبر کے اوپر مذہبی عبارت بھی لکھ دی تھی۔

مزید پڑھیں:

ان خواتین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھجن کیرتن اگلے تین دن تک جاری رہے گا۔ اس کے بعد باپ کی مہربانی سے لڑکا زندہ ہوگا۔ گاؤں کے لوگ بھی ایسی عجیب و غریب حرکتیں دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں۔ گاؤں کے ارجن یادو کا کہنا ہے کہ بھجن کیرتن میں ببھنڈیہ گاؤں اور آس پاس کے گاؤں کی عورتیں شامل ہو جاتی ہیں۔ وہیں آمس پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس کے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ امن خراب ہونے کے امکان پر پولیس پہل کرے گی۔

موجودہ وقت سائنس و ٹیکنالوجی کا وقت ہے، جہاں وقت پوری طرح ترقی کی منزلوں کو عبور کر رہا ہے۔ لیکن آج تک اس جدید دور میں ہمارا سماج و معاشرہ توہُّم پرستی سے آزاد نہیں ہوا ہے۔ لوگ مردہ شخص کو زندہ کرنے کے لئے قبر پر تالی پیٹ رہے ہیں اور خواتین گیت گا رہی ہیں۔ یہ پورا معاملہ ریاست بہار کے گیا ضلع کا ہے۔ جہاں توہُّم پرستی کے ذریعے قبر میں دفن لڑکے کو زندہ کرنے کے لیے بھجن کیرتن کیا جا رہا ہے Bhajan kirtan to resurrect a dead child in Gaya۔

ویڈیو دیکھیے۔

ضلع گیا کے نکسل متاثرہ علاقہ آمس بلاک کے بابھنڈیہ میں گزشتہ دو دنوں سے لوگوں کے دلوں میں عدم گھر کر گیا ہے۔ قبر میں دفن لڑکے کو زندہ کرنے کی بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔ قبر کے اوپر مذہبی کتابیں رکھ کر خواتین بھجن کیرتن کے ذریعے مردہ لڑکے کو زندہ کرنے میں مصروف ہیں۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے والوں کا تعلق ایک خاص فرقے سے ہے لیکن متوفی کے والد سناتن دھرم کے پیروکار ہیں لیکن وہ بھی بیٹے کے محبت میں اس توہُّم پرستی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ یہ سلسلہ پچھلے کئی دنوں سے جاری ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ شمشان گھاٹ اور اس قبر کے قریب باہری شخص کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔ مزید یہ کہ متوفی لڑکے کے والد اور اہل خانہ کسی سے بات کرنے کو بھی تیار نہیں ہیں۔ بات کرنے کا پیغام سنتے ہی وہ غصے میں آ جاتے ہیں۔


جانکاری کے مطابق آمس تھانہ علاقہ کے ببھنڈیہ گاؤں کے رہنے والے کولیشور یادو کے 12 سالہ بیٹے رنجن کمار کی اتوار کو کھجور کے درخت سے گرنے سے موت ہو گئی تھی۔ وہ کھجور کا پھل توڑنے کے لیے کھجور کے درخت پر چڑھ گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ رنجن کا علاج چل رہا تھا لیکن پیر کی دوپہر اس کی موت ہوگئی۔ ان کی موت کے بعد قبر کھود کر گاؤں کے شمشان گھاٹ میں دفن کر دیا گیا۔ متوفی کے لواحقین قبر میں دفنانے کے بعد گھر واپس آنے ہی والے تھے کہ کچھ خواتین گاتی اور تالیاں بجاتی ہوئی آئیں اور قبر کے ارد گرد بیٹھ کر لڑکے کو زندہ کرنے کا دعویٰ کرتی رہیں۔ یہی نہیں بلکہ خواتین نے قبر کے اوپر مذہبی عبارت بھی لکھ دی تھی۔

مزید پڑھیں:

ان خواتین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھجن کیرتن اگلے تین دن تک جاری رہے گا۔ اس کے بعد باپ کی مہربانی سے لڑکا زندہ ہوگا۔ گاؤں کے لوگ بھی ایسی عجیب و غریب حرکتیں دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں۔ گاؤں کے ارجن یادو کا کہنا ہے کہ بھجن کیرتن میں ببھنڈیہ گاؤں اور آس پاس کے گاؤں کی عورتیں شامل ہو جاتی ہیں۔ وہیں آمس پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس کے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ امن خراب ہونے کے امکان پر پولیس پہل کرے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.