تیجسوی یادو نے اپوزیشن کے جموں و کشمیر کے دورے پر روکے جانے پر حکومت پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ابھی بھی جموں و کشمیر کی صورتحال کو چھپا رہی ہے۔
یہ بات واضح ہے کہ وہاں کی صورتحال ایک جیسی نہیں ہے۔ حکومت گھاٹی کی حالت کو جان بوجھ کر چھپا رہی ہے لیکن ہندوستانی حکومت ہمیشہ یہ کہتے رہتی ہے کہ جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹنے پر وہاں کوئی دقت نہیں ہے۔ حالات معمول ہیں تو پھر اپوزیشن کے لیڈروں کو جانے کیوں نہیں دیا گیا۔
جموں و کشمیر میں صورتحال تشویشناک: تیجسوی یادو جموں و کشمیر کی صورتحال پر تیجسوی یادو نے مرکزی حکومت سے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں صورتحال ایک جیسی ہے تو پھر حکومت کے دو سابق وزرائے اعلیٰ کیوں نگرانی میں رکھے گئے ہیں اور جب اپوزیشن جموں و کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے گئی تھی تو پھر انہیں روکا کیوں گیا۔ راہل گاندھی کی قیادت میں اپوزیشن جموں و کشمیر جا رہی تھی وہاں کی صورتحال کو جاننے کے لئے جس میں آر جے ڈی کے رہنما بھی تھے اور انہیں شملہ ایئرپورٹ سے واپس بھیج دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک مجھے جموں و کشمیر کے بارے میں معلومات ملی ہے وہاں کی صورتحال اب بھی تشویشناک ہے۔ کشمیر کے لوگ بہت پریشانی میں ہیں، یہاں تک کہ لوگ بیمار بھی ہیں اور دوائی لینے جموں کشمیر سے دہلی آنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جموں و کشمیر کی صورتحال اب بھی نازک ہے اور اس کے لئے صرف حکومت ہند ذمہ دار ہے۔تیجسوی یادو نے مرکزی حکومت سے سوال کیا کہ جب حکومت ہند یہ کہہ رہی ہے کہ وہاں صورتحال معمول کے مطابق ہے تو کم از کم اپوزیشن لیڈروں کو وہاں جانے دیں تاکہ وہاں کی صورتحال کا پتہ لگ سکے لیکن وہاں کی صورتحال کیا ہے؟ حکومت صرف جموں وکشمیر کے نام پر سیاست کر رہی ہے اور لوگوں کو گمراہ کررہی ہے۔
بتا دیں کہ جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 اور 35 -اے کو ہٹانے کے بعد حکومت ہند کہہ رہی تھی کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے لیکن نیٹ سروس اور پولیس کا بھاری دباؤ ہے، جسے دیکھنے کے لئے راہل گاندھی کشمیر گئے تھے اورانہیں ہوائی اڈے سے باہر نہیں جانے دیا گیا تھا۔