عالمی وباء کورونا وائرس نے تعلیمی شعبے پر گہرا اثر ڈالا ہے جس میں مدارس کو سب سے زیادہ نقصان کاسامنا کرنا پڑا۔
ضلع گیا کے مدارس کے ذمہ داروں نے کہا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے نہ تو رمضان المبارک اور نہ ہی بقرعید میں عوامی تعاون پہنچ سکا اور نہ ہی زکوة، صدقات اور عطیات کی رقم ملی ہے اس لیے اگر مدارس کھُلیں گے تو طلباء کے قیام و طعام کا مسئلہ درپیش ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ معیشت کی بگڑتی صورتحال کی وجہ کر عوامی چندے مدرسے کُھلنے کے بعد بھی ضرورت کے تحت نہیں پہنچ پائیں گے۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب مدرسہ ترتیل القرآن کا جائزہ لیا تو اس کے ناظم اعلیٰ مولانا عظمت اللہ ندوی نے کہاکہ حالات سازگار نہیں ہیں اور کورونا نے کمر توڑ دی ہے۔ عوامی چندے سے چلنے والا مدرسہ کُھلنے کے بعد کیسے چلے گا یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اس کے علاوہ مدارس یا کسی بھی تعلیمی ادارے جہاں ہاسٹل ہوتے ہیں اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے وہاں سوشل ڈسٹینسنگ پر عمل درآمد ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان تمام باتوں کے پیش نظر ہم چاہتے ہیں کہ رواں برس مدارس نہ ہی کھلیں تو بہتر ہے۔
مولان عظمت اللہ ندوی نے کہا کہ اگر مدارس کھولنے کی اجازت ملتی ہے تو یقینی طور سے مدارس جاری ہوجئیں گے لیکن اس صورتحال میں مدارس کی مالی حالت بہتر نہیں ہوگی۔