کچھ دنوں قبل بھی ترشولیہ گھاٹ پر غسل کرنے گئی ایک بچی کی موت ڈوب کر ہو گئی تھی جس سے مقامی لوگ مشتعل ہو کر ضلع انتظامیہ کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔ آج پھر ایک نوجوان کی موت شہر سے مغرب سمت میں بہنے والی پنار ندی میں ڈوب کر ہو گئی۔
ذرائع کے مطابق اے ڈی بی چوک باشندہ محمد مشیح کا بارہ سالہ فرزند محمد کیف اپنے دو دوستوں کے ساتھ کل شام پنار ندی میں نہانے گیا تھا۔ نہاتے وقت کیف کا پاؤں پھسل گیا اور وہ گہرے پانی میں چلا گیا۔ کیف کو ڈوبتا ہوا دیکھ کر دوستوں نے شور مچایا۔ اہل خانہ کو بھی خبر دی گئی تب تک کیف کا کچھ پتا نہیں چلا۔
نگر تھانہ کو اطلاع دی تو ایس ایچ او پولس اہلکار کے ساتھ جائے حادثہ پر پہنچے اور مقامی لوگوں کی مدد سے چھان بین شروع کی گئی۔ پھر غوطہ خوروں کو بھی پانی میں اتارا گیا مگر کافی مشقت کے بعد بھی پانی سے لاش نکالنے میں ناکامی ملی۔
گیا میں دردناک حادثہ، ایک ہی کنبے کے تین افراد کی ڈوبنے سے موت
آج صبح بلوا پل کے پاس شور ہوا ایک لاش تیر رہی ہے۔ مقامی لوگوں نے لاش کی شناخت کر لی اور بتایا کہ یہ کیف کی لاش ہے۔ اس کے بعد کیف کے اہل خانہ اور نگر تھانہ کو اطلاع دی گئی۔ اہل خانہ نے بھی کیف کی لاش ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ اس کے بعد پولس نے لاش کو قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے ارریہ صدر اسپتال بھیج دیا ہے۔
محمد کیف آزاد اکیڈمی کے آٹھویں درجہ کا طالب علم تھا۔ اس حادثے سے اسکول کے ذمہ داران اور کیف کے دوست صدمے میں ہے۔ وہیں گھر والوں میں بھی ماتم چھایا ہوا ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ اگر کل شام ہی این ڈی آر ایف کی ٹیم موقع پر پہنچ جاتی تو شاید اسے بچایا جا سکتا تھا۔