ریاست بہار کے ضلع گیا میں جہاں پرائمری اسکول کی بہت ساری عمارتیں خالی ہیں تو وہیں بہت سارے اسکولوں میں سہولیات کا فقدان ہے لیکن اس ضلع میں ایک ایسا اسکول بھی ہے جہاں تمام سہولیات موجود ہونے کے بعد بھی بچے پڑھنے نہیں آتے ہیں۔
خضرسرائی بلاک کے ایک پرائمری اسکول مانسہ وگھا میں روزانہ صرف ایک طالبہ پڑھنے آتی ہے۔
تنہا تعلیم حاصل کرنے والی طالبہ جاہنوی کا کہنا ہے کہ 'اکیلے پڑھنے کا دل نہیں کرتا ہے۔کبھی کبھی ایک دو طلبا پڑھنے آ جاتے ہیں۔'
وہیں اسکول ٹیچر پرینکا نے بتایا کہ 'وہ گھر گھر جاکر دو بچوں کو اسکول لانے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔ دونوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ 'اسکول میں 9 طلباء کا داخلہ ہوا ہے لیکن صرف جاہنوی ہی روزانہ پڑھنے آتی ہیں۔ 2011 تک اسکول میں سیکڑوں طلبا موجود تھے لیکن نجی اسکولز کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی وجہ سے 2012 میں طلباء کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، اس وقت کے بعد سے صورتحال اسی طرح برقرار ہے۔'
دراصل یہ پرائمری اسکول بہت پرانا ہے۔ کبھی باغیچے میں چلنے والے اس اسکول میں سیکڑوں طلباء تھے۔ طلباء کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ نے دو منزلہ عمارت تعمیر کرائی تھی۔
مقامی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پہلے اس اسکول میں طلباء آتے تھے لیکن سابق انچارج نے معیاری تعلیم مہیا نہیں کرائی تھی جس کی وجہ سے طلباء یہاں سے نجی اسکول چلے گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اسکول پھر سے اچھا ہو جائے تو طلباء کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر محمد مصطفی حسین انصاری نے بتایا کہ 'اسکول کا معائنہ کیا گیا ہے۔ اسکول کے دونوں اساتذہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ گاؤں جائیں اور بچوں کا داخلہ اسکول میں کروائیں۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 'میں قریبی اسکولوں کے انچارج سے اپیل کروں گا کہ اسکول کے قریبی گاؤں کے بچوں کو یہاں منتقل کر دیا جائے تاکہ یہ اسکول بھی چل سکے۔'