اس موقع پر ڈائریکٹر امتیاز احمد کریمی نے کہا کہ بہار علم و ادب کا گہوارہ رہا ہے اور اردو زبان و ادب کے لحاظ سے اس کی عظمت شروع سے قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پرویز شاہدی، وہاب اشرفی اور قاضی عبدالودود کی یاد میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس تقریب کا مقصد ان معروف شخصیتوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے اور آنے والی نسلوں کو اردو کی طرف مائل کرنا اور انہیں یاد دلانا کہ اردو کی خدمت ہماری ذمہ داری ہے
پروفیسر علیم اللہ حالی نے پرویز شاہدی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پرویز شادی ترقی پسند شاعر تھے اور ترقی پسندی کو ادبی سطح پر لانے میں جتنے ترقی پسند شعراء اس دور میں تھے میں سمجھتا ہوں کہ سب سے نمایاں شخصیت پرویز شاہدی کی تھی
انہوں نے کہا کہ پرویز شاہدی کو جو مقام ملنا چاہئے تھا وہ انہیں نہیں ملا اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پرویز شاہدی شہرت اور مقبولیت کے خواہاں نہیں تھے
پروفیسر توقیر عالم نے کہا کہ قاضی عبدالودود جیسا محقق آج تک پوری اردو دنیا میں نہیں ہے۔ آج تک قاضی عبدالودود کا کوئی دوسرا ثانی پیدا نہیں ہوا ہے
انہوں نے قاضی عبدالودود کو غالب ایوارڈ دیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب انہیں غالب ایوارڈ دیا گیا تو وہ بستر علالت پر تھے۔
اس تقریب کے دوران مختلف یونیورسٹیوں کے شعبے اردو کے طلباء نے ان اہم شخصیات پر اپنے مقالے پیش کیے ساتھ ہی کئی اہم شخصیات نے بھی ان پر مقالے پڑھے۔ اس تقریب کی نظامت ڈاکٹر اسلم جاوداں نے کی۔