ETV Bharat / state

'قاضی عبدالودود جیسا محقق آج تک پیدا نہیں ہوا ہے'

author img

By

Published : Jun 27, 2019, 7:41 PM IST

اردو ادب کے معروف محقق قاضی عبدالودود، جدیدیت کے شاعر پرویز شاہدی اور معروف ناقد وہاب اشرفی کی یادگار میں اردو ڈائریکٹریٹ، محکمہ کابینہ سکریٹریٹ کی جانب سے ادبی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

فائل فوٹو


اس موقع پر ڈائریکٹر امتیاز احمد کریمی نے کہا کہ بہار علم و ادب کا گہوارہ رہا ہے اور اردو زبان و ادب کے لحاظ سے اس کی عظمت شروع سے قائم ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج پرویز شاہدی، وہاب اشرفی اور قاضی عبدالودود کی یاد میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے۔

'قاضی عبدالودود جیسا محقق آج تک پیدا نہیں ہوا ہے'

انہوں نے کہا کہ اس تقریب کا مقصد ان معروف شخصیتوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے اور آنے والی نسلوں کو اردو کی طرف مائل کرنا اور انہیں یاد دلانا کہ اردو کی خدمت ہماری ذمہ داری ہے

پروفیسر علیم اللہ حالی نے پرویز شاہدی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پرویز شادی ترقی پسند شاعر تھے اور ترقی پسندی کو ادبی سطح پر لانے میں جتنے ترقی پسند شعراء اس دور میں تھے میں سمجھتا ہوں کہ سب سے نمایاں شخصیت پرویز شاہدی کی تھی

انہوں نے کہا کہ پرویز شاہدی کو جو مقام ملنا چاہئے تھا وہ انہیں نہیں ملا اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پرویز شاہدی شہرت اور مقبولیت کے خواہاں نہیں تھے

پروفیسر توقیر عالم نے کہا کہ قاضی عبدالودود جیسا محقق آج تک پوری اردو دنیا میں نہیں ہے۔ آج تک قاضی عبدالودود کا کوئی دوسرا ثانی پیدا نہیں ہوا ہے

انہوں نے قاضی عبدالودود کو غالب ایوارڈ دیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب انہیں غالب ایوارڈ دیا گیا تو وہ بستر علالت پر تھے۔


اس تقریب کے دوران مختلف یونیورسٹیوں کے شعبے اردو کے طلباء نے ان اہم شخصیات پر اپنے مقالے پیش کیے ساتھ ہی کئی اہم شخصیات نے بھی ان پر مقالے پڑھے۔ اس تقریب کی نظامت ڈاکٹر اسلم جاوداں نے کی۔


اس موقع پر ڈائریکٹر امتیاز احمد کریمی نے کہا کہ بہار علم و ادب کا گہوارہ رہا ہے اور اردو زبان و ادب کے لحاظ سے اس کی عظمت شروع سے قائم ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج پرویز شاہدی، وہاب اشرفی اور قاضی عبدالودود کی یاد میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے۔

'قاضی عبدالودود جیسا محقق آج تک پیدا نہیں ہوا ہے'

انہوں نے کہا کہ اس تقریب کا مقصد ان معروف شخصیتوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے اور آنے والی نسلوں کو اردو کی طرف مائل کرنا اور انہیں یاد دلانا کہ اردو کی خدمت ہماری ذمہ داری ہے

پروفیسر علیم اللہ حالی نے پرویز شاہدی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پرویز شادی ترقی پسند شاعر تھے اور ترقی پسندی کو ادبی سطح پر لانے میں جتنے ترقی پسند شعراء اس دور میں تھے میں سمجھتا ہوں کہ سب سے نمایاں شخصیت پرویز شاہدی کی تھی

انہوں نے کہا کہ پرویز شاہدی کو جو مقام ملنا چاہئے تھا وہ انہیں نہیں ملا اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پرویز شاہدی شہرت اور مقبولیت کے خواہاں نہیں تھے

پروفیسر توقیر عالم نے کہا کہ قاضی عبدالودود جیسا محقق آج تک پوری اردو دنیا میں نہیں ہے۔ آج تک قاضی عبدالودود کا کوئی دوسرا ثانی پیدا نہیں ہوا ہے

انہوں نے قاضی عبدالودود کو غالب ایوارڈ دیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب انہیں غالب ایوارڈ دیا گیا تو وہ بستر علالت پر تھے۔


اس تقریب کے دوران مختلف یونیورسٹیوں کے شعبے اردو کے طلباء نے ان اہم شخصیات پر اپنے مقالے پیش کیے ساتھ ہی کئی اہم شخصیات نے بھی ان پر مقالے پڑھے۔ اس تقریب کی نظامت ڈاکٹر اسلم جاوداں نے کی۔

Intro:اردو ادب کے نامور محقق قاضی عبدالودود جدیدیت کے شاعر پرویز شاہدی اور معروف ناقد وہاب اشرفی کی یادگار میں اردو ڈائریکٹریٹ محکمہ کابینہ سیکرٹریٹ نے ادبی تقریب کا انعقاد کیا


Body:اردو ڈائریکٹریٹ ڈ محکمہ کابینہ سیکرٹریٹ حکومت بہار کی جانب سے اپنے عہد کے نامور محقق قاضی عبدالودود ناقد وہاب اشرفی اور اور معروف شہر صدر پرویز شاہدی کی میں ایک تقریب کا انعقاد کیا

1بائٹ
امتیاز احمد کریمی ڈائریکٹر اردو ڈائریکٹوریٹ
ڈائریکٹر امتیاز احمد کریمی نے کہا کہ بہار علم و ادب کا گہوارہ رہا ہے اردو زبان و ادب کے لحاظ سے اس کی عظمت شروع سے رہی ہے انہوں نے کہا کہ آج پرویز شاہدی وہاب اشرفی اور قاضی عبدالودود کی یاد میں ایک یادگاری تقریب کا انعقاد کیا گیا یہ مجھے تینو بڑی عظیم شخصیتیں تھیں اپنے اپنے فیلڈ کے ماہر پوری اردو دنیا نے ان کا لوہا مانا ہے انہوں نے کہا کہ آج ہم کہہ سکتے ہیں کہ فخر بہار ہے اور اردو ادب کی تاریخ بغیر ان کے مکمل نہیں ہوسکتی تحقیق کی دنیا میں ان شخصیتوں کو یاد کرنے کا مقصد اور مطلب یہ ہے کہ ہم ان کو خراج عقیدت پیش کریں اور آنے والی نسلوں کو اردو کی طرف مائل کریں اور انہیں یاد دلائیں کہ اردو کی خدمت ہماری ذمہ داری ہے
2 بائٹ
پروفیسر علیم اللہ حالی معروف شاعر ناقد و ادیب

علیم اللہ علم پرویز شاہدی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پرویز شادی ترقی پسند شاعر تھے اور ترقی پسندی کو ادبی سطح پر لانے میں جتنے ترقی پسند شعراء اس دور میں تھے میں سمجھتا ہوں کہ سب سے نمایاں شخصیت پرویز شاہدی کی تھی پرویز شاہدی کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ انہوں نے دوسرے ترقی پسند شاعروں کی طرح صرف جو موضوع کو سامنے رکھ کر عصری تقاضوں کو سامنے رکھ کر یا صرف مزدوروں کی آواز بلند نہیں کیا بلکہ انہوں نے شعری روایات جو ہمارے ہاں شروع سے چلی آرہی ہے ان شعری روایات کا بھی استعمال کیا ہے اور ان شعری روایات کا بھی استعمال کیا ہے اور ان کے ذریعہ سے ترقی پسندانہ خیالات کو بہتر طریقے سے پیش کیا ہے انہوں نے کہا کہ جتنے شوریٰ اس دور کے گزرے ہیں ان میں پرویز شاہدی کو جو مقام ملنا چاہئے تھا وہ انہیں نہیں ملا اور اس کے بنیادی وجہ یہ ہے کے پرویز شاہدی شہرت اور مقبولیت کے خان ہی تھے کے پرویز شاہدی شہرت اور مقبولیت کے خواہاں نہیں تھے

3 بائٹ
پروفیسر توقیر عالم شعبہ اردو بی آر امبیڈکر یونیورسٹی مظفر پور
توقیر عالم میں کہا کہ قاضی عبدالودود جیسا محقق آج تک پوری اردو دنیا میں نہیں ہے انہوں نے قاضی عبدالودود کو غالب ایوارڈ دیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہاں کہ جب انہیں ہیں غالب ایوارڈ دیا گیا تو وہ بستر علالت پر تھے سے اس دوران پوری غالب اکیڈمی دہلی سے اٹھ کر پٹنہ آگئی اور تب ان کو ایوارڈ دیا گیا اس وقت کے گورنر بہار ڈاکٹر اخلاق الرحمن قدوائی بھی تشریف لائیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ قاضی عبدالودود کی شخصیت کیا تھی ادبی اعتبار سے ان کی اہمیت کیا تھی اسے ہم انکار نہیں کر سکتے آج کے وقت تک قاضی عبدالودود کا کوئی دوسرا ثانی پیدا نہیں ہوا ہے


Conclusion:اس تقریب کے دوران مختلف یونیورسٹیوں کے شعبے اردو کے طلباء نے ان تینوں اہم شخصیات پر اپنے مقالے پیش کیے ساتھ ہی کئی اہم ا شخصیات نے بھی ان پر مقالہ پیش کیا تقریب کی نظامت ڈاکٹر اسلم جاوداں انچارج اردو پروگرام آفیسر اردو ڈائریکٹر نے کی
تقریب کے اختتام پر بزم سخن کے نام سے شعری نشست کا بھی اہتمام کیا گیا
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.