ملک میں اقلیتوں کے تئیں نفرت اور اشتعال انگیز بیانات کی وجہ سے مختلف جگہوں پر تشدد کے واقعات پیش آرہے ہیں جو کہ لمحہ فکر ہے۔ اب اس طرح کے واقعات بہار میں بھی پیش آنے لگے۔ گیا میں اقلیتی طبقے میں خوف و ہراس پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ گیا کے شیرگھاٹی سے ایک ویڈیو بائیں بازو کی جماعت کے رہنماوں نے جاری کیا ہے جس میں ایک مسلم نوجوان اپنے ساتھ مارپیٹ کے واقعہ کا ذکر کرتا ہے اور بتاتا ہے کہ مارنے والے لوگ اسے جے شری رام کا نعرہ لگانے پر زور دے رہے تھے۔ A Muslim Auto Driver Beaten For Not chanting Jai Shreeram in Gaya Bihar
اس نوجوان کا دعوہ ہے کہ اسے اتنا مارا گیا کہ وہ بیہوش ہوگیا اور اسکے بعد وہ لوگ وہاں سے چلے گئے دراصل شیرگھاٹی کے لودھی شہید کا رہنے والا نسیم شاہ آٹو ڈرائیور ہے، اس نے تھانہ میں شکایت درج کرائی ہے کہ وہ گزشتہ روز اپنی گاڑی پر کالی مندر کے پاس سے سواری بیٹھا کر ستسنگ نگر تک چھوڑنے گیاتھا تبھی وہ لوگ جو گاڑی پر سوار تھے انہوں نے دوسری جگہ لے جانے کو کہا اور جب وہ وہاں پہنچا تو پہلے سے وہاں پر کچھ لوگ موجود تھے جنہوں نے پہلے آٹو ڈرائیور کانام پوچھا اور اسکے بعد اسکو مارنے لگے۔
اسے بے رحمی سے مارا گیا اگر وہ بیہوش نہ ہوتا تو اسکی جان چلی جاتی، نعیم شاہ نے بتایاکہ اسکے سر میں شدید چوٹیں آئی ہیں ، وہ بیہوش ہوکر گرپڑا تب جاکر اسکی جان بچی ، ہوش ہونے پر اس نے کسی طرح اپنے محلے میں پہنچنے کی کوشش کی اور بعد میں مقامی لوگوں کے تعاون سے اسے ہسپتال میں لے جایا گیا تھا۔ جہاں پر بہتر علاج کے بعد اسے گھربھیج دیا گیا ہے۔ نسیم شاہ ملنے کے بعد مالے کے رہنماء طارق انور اور ریتا برنوال نے مشترکہ پریس ریلیز میں بتایا ہے کہ اس معاملے میں شیرگھاٹی تھانہ میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے لیکن ابھی کسی بھی مجرم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
سی پی آئی ایم ایل کے ریاستی کمیٹی کے ارکان ریتا برنوال اور طارق انور نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ یہ معاملہ نفرت پر مبنی جرائم سے متعلق ہے۔ نسیم شاہ پر جان لیوا حملہ ان کے مذہب اور مذہبی شناخت کے بعد کیا گیا ہے۔ ہم پولیس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے بصورت دیگر سی پی آئی۔ایم ایل تحریک پر مجبور ہوں گے۔
جب کہ اس پورے معاملے پر شیرگھاٹی تھانہ انچارج کہتے ہیں کہ تحقیقات جاری ہے جلد ہی معاملے کا انکشاف ہوگا اور مجرم کو گرفتارکیا جائے گا حالانکہ انہوں نے کہاکہ ایف آئی آر میں نسیم شاہ نے مذہبی منافرت یا نعرہ لگوانے کی بات نہیں کہی ہے اس نے نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آردرج کروایا ہے۔پولیس کی ایک ٹیم اسکے ساتھ گئی تھی تاہم وہ جگہ صحیح ڈھنگ سے بتا نہیں پایا انہوں نے کہاکہ پولیس تمام پہلوں پر تحقیقات میں مصروف ہے۔