گیا: بہار کے ضلع گیا کے ایک خاندان کے ہر فرد کے ہاتھ اور پاؤں میں کل 24 انگلیاں ہیں۔ یہ عجیب وغریب معاملہ گیا کے بتھانی سب ڈیویزن کے ٹہوسا بازار کے چودھری محلے کا ہے۔ اس غیر معمولی موروثی معاملے نے خاندان کو ضلع میں ایک منفرد شناخت دی ہے۔ حالانکہ اضافی انگلیوں کی جدی شناخت خاندان کے لیے مصیبت بھی ہے کیونکہ شادی کے لیے جلدی اچھے رشتے نہیں ملتے ہیں۔ خاندان کی ایک خاتون کے مطابق خاندان کے 20 سے زیادہ افراد کے دونوں ہاتھوں اور پاؤں میں میں 6-6 انگلیاں ہیں یعنی کہ ایک فرد کو کل 24 انگلیاں ہیں۔
عام طور پر پانچ سے زیادہ انگلیاں ایک ہاتھ یا ایک پاوں میں ہی دیکھنے کو ملتی ہیں لیکن اس خاندان کے لوگوں کو دونوں ہاتھوں اور دونوں پاؤں میں چھ چھ انگلیاں ہیں۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے خاتون پرتی دیوی اور اندو دیوی نے کہا یہ کوئی پہلی نسل نہیں ہے جس کے ہاتھ پاؤں ملاکر 24 انگلیاں ہیں۔ پہلے ان کے بابا ' پردادا ' سکڑ دادی مانو دیوی کو چوبیس انگلیاں تھیں، مانو دیوی سے ہی چوبیس انگلیوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔
سکڑ چودھری خاندان کے پہلے فرد تھے جن کو چوبیس انگلیاں ہوئیں ، اس کے بعد ان کے بیٹے وشنو چودھری کو بھی چوبیس انگلیاں ہوئیں۔ تب سے یہ سلسلہ شروع ہے اور خاندان کے اکثر فرد کی چوبیس انگلیاں ہوتی ہیں موجودہ وقت میں گھر کے بچے بوڑھے جوان مرد وخواتین سبھی کو چوبیس انگلیاں ہیں۔ ضلع میں اس کنبہ کی خوب تذکرہ ہوتا ہے اور لوگ اپنا نظریہ پیش کرتے ہیں۔ کوئی اسے خوش نصیبی بتاتا ہے اور کئی اسے بیماری قرار دیتا ہے۔ اس مورثی شناخت کی وجہ سے اہل خانہ کو مشکل یہ ہوتی ہے کہ اس خاندان میں شادی ہونا مشکل ہوجاتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ خاندان کی خواتین جن کی شادی دوسرے خاندانوں میں ہوئی ہے، ان کے یہاں پیدا ہونے والے بچے بھی چھ انگلیوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں تاہم ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ یہ بیماری جینز کی وجہ سے ہوتی ہے جو کئی نسلوں میں اپنا اثر دکھاتی رہتی ہے۔ سول سرجن گیا کے مطابق بہار میں اس بیماری کو ختم کرنے کے لئے کوئی موثر طریقہ ایجاد نہیں ہوا ہے۔ خاندان کے زیادہ تر مرد باہر کام کرتے ہیں اور اسی کمائی سے ان کا خاندان چلتا ہے ان کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں ہیں کہ وہ اس بیماری کا علاج کروا سکیں۔ گیا کے سول سرجن ڈاکٹر رنجن کمار سنگھ کا کہنا ہے کہ یہ ایک پیدائشی اور موروثی بیماری ہے۔
مزید پڑھیں: Special Lecture on Language ’زبان ہماری ثقافت کو زندہ رکھتی ہے‘
انہوں نے بتایا کہ محکمہ صحت اہل خانہ کی رضامندی کے بعد ان کے معائنے کے لیے کروموزونل تجزیہ کرے گا تاکہ آنے والی نسل میں یہ بیماری نہ پھیلے حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کروموزنل کے تجزیہ کے لیے خون کا نمونہ لے اعلیٰ سطح کے انسی ٹیوشن کو بھیجا جائے گا۔ بہار میں اس کے لیے کوئی نظم نہیں ہے۔ انہوں نے سرجری کے معاملے پر کہا کہ یہ بہار میں ہوسکتا ہے، تاہم اس کے لیے گھروالوں کی رضامندی لازمی ہے لیکن خاندان کی ایک خاتون اندو دیوی کہتی ہے کہ یہ معاملہ ان کے یہاں برسوں پرانا ہے تاہم آج تک محکمہ صحت یا انتظامیہ کی جانب سے کوئی ان تک نہیں پہنچا۔ ذاتی طور پر اضافی انگلیوں کی سرجری کے لیے مقامی ہسپتال سے رابطہ کیا گیا تھا لیکن وہاں سے بتایا گیا کہ سرجری ممکن نہیں ہے جس کے بعد ان لوگوں نے بھی کوئی پہل نہیں کی ہے۔