مظفرپور میں چمکی بخار سے بچوں کی اموات کو لے کر ملک بھر میں حکومت اور انتظامیہ کے تئیں عوام میں سخت غصہ ہے، ہسپتال میں عدم سہولیات، صاف صفائی کا فقدان یہ ایسے موضوعات ہیں جن پر عوام حکومت سے سخت نالاں ہیں۔
ضلع انتظامیہ سے لے کر ہسپتال انتظامیہ اس معاملے پر مسلسل نظر بنائے ہوئے ہیں۔
مظفرپور میں گزشتہ بیس دنوں میں اب تک 457 معاملے آ چکے ہیں، اگر اعداد و شمار کی بات کرے تو گزشتہ دس برسوں سے بچوں کی مسلسل اموات ہوئی ہے مگر ہسپتال انتظامیہ بے حس بنی ہوئی تھی۔
سنہ 2010 میں 24، 2011 میں 45، 2012 میں 120، 2013 میں 39، 2014 میں 86، 2015 میں 11، 2016 میں 4، 2017 میں 4، 2018 میں 11 اور رواں برس اب تک 170 بچوں کی جان گئی ہے۔
حالانکہ اس بیماری سے نپٹنے کے لیے ڈاکٹرز کی تعیناتی میں اضافہ کیا گیا مزید دہلی سے ڈاکٹر کی ایک ٹیم بھی معاونت کررہی ہے باوجود اس کے بچوں کے موت کا سلسلہ تھم نہیں رہا۔
نمائندہ ای ٹی وی بھارت اردو نے مظفرپور کے 'ایس کے ایم سی ایچ ہسپتال ' پہنچ کر سرکردہ لوگوں سے بات چیت کی اور جاننے کی کوشش کی کہ آخر یہ بخار اتنی سرعت کے ساتھ کیسے پھیلا؟ اس سانحے پر مقامی لوگوں کے ردعمل جاننے کی کوشش کی۔