تقریباً 82 سرپسندوں کو بہار پولیس نے گرفتار کیا ہے اور 153 کے خلاف کیس درج کیا ہے۔ کورونا وائرس کے سبب بہار میں لاک ڈاؤن کے دوران انتہا پسندوں اور سرپرست عناصر کے ذریعے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضا کو آلودہ کرنے کی غرض سے سوشل میڈیا پر کئی پوسٹ وائرل کیے گئے تھے۔
پولیس اس معاملے میں گزشتہ 22 مارچ سے ہی کارروائی کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے افسران کو سخت ہدایت دی تھی کہ ایسے تمام عناصر پر سخت کاروائی کریں اور ان کے خلاف کسی طرح کی کوئی نرمی نہیں برتی جائے۔
اے ڈی جی پولیس ہیڈکوارٹر جیتندر کمار نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ گزشتہ 10 روز کے درمیان تقریباً 40 افراد کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔ 104 سے بڑھ کر اب یہ معاملہ 153 لوگوں کے خلاف ہوگیا ہے۔ گزشتہ 20 اپریل کو بہارشریف کے بی ڈی او نے نالندہ ڈسٹرکٹ سے دو بجرنگ دل کے کارکنان کندن کمار مہتو اور دھیرج کمار کو اس وقت گرفتار کیا جب یہ لوگ ایک کے غیر مسلم کے دوکان پر ,'زعفرانی جھنڈا' نصب کر وہاں کے لوگوں کو بھڑکا رہے تھے۔ ساتھ ہی وہ لوگ لوگوں کو اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ غیر مسلم غیر مسلموں کے دوکان سے ہی سامان لیں۔
ان دونوں کے علاوہ پانچ اور نامعلوم شخص پر ایف آئی آر درج کیا گیا تھا۔ اس معاملے کی وجہ سے اس علاقے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضا ناہموار ہورہی تھی۔ اسی طرح کا معاملہ مظفرپور شاہ آباد کٹیہار اور سارن ضلع سے سامنے آیا تھا۔
کٹیہار سے پولیس نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا جو اپنے پورٹل کے ذریعے کورونا وائرس کے خلاف فیک نیوز پھیلا رہا تھا۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ بھوجپور میں بھی کچھ ایسے لوگوں پر معاملہ درج کیا گیا اور گرفتار کیا گیا تھا جب یہ لوگ تبلیغی جماعت کے خلاف سوشل میڈیا پر فرقہ پرستی پر مبنی میسج پھیلا رہے تھے۔
ڈی جی پی بہار گپتیشور پانڈے نے لوگوں سے کئی بار اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر ایسے فرقہ پرستی کو ہوا دینے والے میسج نہ پھیلائیں۔ ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ساتھی ان کے خلاف غنڈہ ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔