ETV Bharat / state

Bihar Ram Navami Violence 'بہار میں فساد کی سازش کرنے والے واٹس گروپ میں 456 افراد شامل تھے' ای او یو کا انکشاف

بہار شریف فساد کی جانچ میں اکنامکس آفینس یونٹ ' ای او یو' کی انٹری ہوتے ہی فساد کی سچائی سامنے آنے لگی ہے۔ ای او یو نے انکشاف کیا ہے کہ جس واٹس گروپ سے ساری سازش کی گئی تھی، اس کے ماسٹر مائنڈ نے ساڑھے چار سو لوگوں کو پہلے ساتھ جوڑا اور پھران کے ذہن میں ایک خاص فرقے کے خلاف نفرت پیدا کی۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Apr 12, 2023, 2:27 PM IST

گیا: رام نومی کے موقعے پر بہار میں کئی جگہوں پر تشدد ہوا لیکن سب سے زیادہ بہار شریف سرخیوں میں رہا۔ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ یہ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کا آبائی ضلع ہے اور یہاں اس طرح کے واقعہ کا پیش آنا ہے یقیناً حکومت اور پولیس کی کارکردگی پر ایک بڑا سوال تھا لیکن حالات معمول پر آنے کے بعد سے جیسے ہی حکومت کی ہدایت پر پولیس کی کارروائی بڑھی پورے معاملے سے پردہ اٹھتا گیا۔ پولیس ہیڈ کوارٹر پٹنہ کے اے ڈی جی جتیندر گنگوار نے کہا کہ بہار شریف فساد کی جانچ میں ای او یو کی خاص ٹیم مصروف ہے۔ اس ٹیم نے بڑا انکشاف کیا ہے کہ فساد اور تشدد کی سازش ایک واٹس ایپ گروپ کے توسط سے انجام دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ویسٹیٹ انٹریسٹ گروپ میں کل 456 ممبران تھے۔ اس کے ایڈمن کندن کمار اور کرشن کمار تھے۔ ان دونوں کو ای او یو کی ٹیم نے گرفتار کرلیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدائی جانچ میں پایا گیا ہے۔ 456 ممبران میں 14 ایسے ممبر تھے جنہوں نے اشتعال انگیز کنٹینٹ کو پھیلایا ہے۔ کندن اور کرشن ہندو شدت پسند تنظیم سے وابستہ تھے جو مسلسل مسلمانوں کے خلاف ہندوں کو متحد کرتے تھے، اے ڈی جی گنگوار نے بتایا کہ ان کے خلاف جسمانی تشدد اور سائبر اسپیس دونوں مقدمات درج ہوئے ہیں۔ انہیں ای او یو کی ٹیم ریمانڈ پر لے گی اور ان سے مزید تفتیش کرے گی کہ ان کو تشدد کرنے کے لیے کن کن کی مدد ملی ہے۔

واٹس گروپ میں کئی اثر و رسوخ والے افراد بھی شامل:

واٹس ایپ گروپ جس کے اشتعال انگیز پیغامات اور منصوبہ بندی سے بہار شریف میں فساد ہوا ہے اس گروپ میں کئی نامور اور اثر رسوخ والے افراد بھی شامل ہیں حالانکہ پولیس کی طرف سے ان ناموں کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے یہ کون کون ؟ ہیں لیکن پولیس ذرائع کے مطابق کئی بڑے رہنماؤں کے قریبی بھی اس گروپ میں تھے حالانکہ ای او یو نے ابھی 14لوگوں کے خلافہ ہی براہ راست فساد میں شامل ہونے کا ثبوت یکجا کیا ہے جانچ جاری ہے۔ مزید انکشاف کرنے کا دعویٰ ای او یو کی ٹیم نے کیا ہے۔ اطلاع کے مطابق یہ گروپ گزشتہ ایک برس سے ایکٹیو تھا اور اسے ہندؤں کی خدمت کے لیے ذاتی مفاد کی بناء پر کام کرنے کے نام پر شروع کیا گیا تھا اس گروپ میں مسلمانوں کے خلاف ایسے ایسے پیغامات ہیں جنکا ذکر کرنا عوامی سطح پر مناسب نہیں ہوسکتا ہے اس گروپ کے ایڈمن اور جو متحرک رکن تھے انکے خلاف ملک سے غداری کی ایکٹ میں سزا کا حقدار بنانے کا مطالبہ کیا جانا شروع ہوگیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: Surrender Yadav on Ram Navami Violence بہار حکومت نے بڑے فساد کی سازش کو ناکام بنا دیا، ریاستی وزیر

گیا: رام نومی کے موقعے پر بہار میں کئی جگہوں پر تشدد ہوا لیکن سب سے زیادہ بہار شریف سرخیوں میں رہا۔ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ یہ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کا آبائی ضلع ہے اور یہاں اس طرح کے واقعہ کا پیش آنا ہے یقیناً حکومت اور پولیس کی کارکردگی پر ایک بڑا سوال تھا لیکن حالات معمول پر آنے کے بعد سے جیسے ہی حکومت کی ہدایت پر پولیس کی کارروائی بڑھی پورے معاملے سے پردہ اٹھتا گیا۔ پولیس ہیڈ کوارٹر پٹنہ کے اے ڈی جی جتیندر گنگوار نے کہا کہ بہار شریف فساد کی جانچ میں ای او یو کی خاص ٹیم مصروف ہے۔ اس ٹیم نے بڑا انکشاف کیا ہے کہ فساد اور تشدد کی سازش ایک واٹس ایپ گروپ کے توسط سے انجام دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ویسٹیٹ انٹریسٹ گروپ میں کل 456 ممبران تھے۔ اس کے ایڈمن کندن کمار اور کرشن کمار تھے۔ ان دونوں کو ای او یو کی ٹیم نے گرفتار کرلیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدائی جانچ میں پایا گیا ہے۔ 456 ممبران میں 14 ایسے ممبر تھے جنہوں نے اشتعال انگیز کنٹینٹ کو پھیلایا ہے۔ کندن اور کرشن ہندو شدت پسند تنظیم سے وابستہ تھے جو مسلسل مسلمانوں کے خلاف ہندوں کو متحد کرتے تھے، اے ڈی جی گنگوار نے بتایا کہ ان کے خلاف جسمانی تشدد اور سائبر اسپیس دونوں مقدمات درج ہوئے ہیں۔ انہیں ای او یو کی ٹیم ریمانڈ پر لے گی اور ان سے مزید تفتیش کرے گی کہ ان کو تشدد کرنے کے لیے کن کن کی مدد ملی ہے۔

واٹس گروپ میں کئی اثر و رسوخ والے افراد بھی شامل:

واٹس ایپ گروپ جس کے اشتعال انگیز پیغامات اور منصوبہ بندی سے بہار شریف میں فساد ہوا ہے اس گروپ میں کئی نامور اور اثر رسوخ والے افراد بھی شامل ہیں حالانکہ پولیس کی طرف سے ان ناموں کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے یہ کون کون ؟ ہیں لیکن پولیس ذرائع کے مطابق کئی بڑے رہنماؤں کے قریبی بھی اس گروپ میں تھے حالانکہ ای او یو نے ابھی 14لوگوں کے خلافہ ہی براہ راست فساد میں شامل ہونے کا ثبوت یکجا کیا ہے جانچ جاری ہے۔ مزید انکشاف کرنے کا دعویٰ ای او یو کی ٹیم نے کیا ہے۔ اطلاع کے مطابق یہ گروپ گزشتہ ایک برس سے ایکٹیو تھا اور اسے ہندؤں کی خدمت کے لیے ذاتی مفاد کی بناء پر کام کرنے کے نام پر شروع کیا گیا تھا اس گروپ میں مسلمانوں کے خلاف ایسے ایسے پیغامات ہیں جنکا ذکر کرنا عوامی سطح پر مناسب نہیں ہوسکتا ہے اس گروپ کے ایڈمن اور جو متحرک رکن تھے انکے خلاف ملک سے غداری کی ایکٹ میں سزا کا حقدار بنانے کا مطالبہ کیا جانا شروع ہوگیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: Surrender Yadav on Ram Navami Violence بہار حکومت نے بڑے فساد کی سازش کو ناکام بنا دیا، ریاستی وزیر

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.