ریاست بہار کے ضلع ارریہ کی جیل میں قید 18 اراکین کو آج ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ ضلع جج پیوش کمل دکشت نے ان تمام لوگوں کو پی آر بانڈ پر چھوڑنے کا حکم جاری کیا۔
تقریباً 72 دن جیل میں رہنے کے بعد جماعتی اراکین باہر آئے ہیں جس سے ان کے چہروں پر مسرت صاف نظرآئی۔ آپ کو بتا دیں کہ ارریہ نگر تھانہ میں معاملہ نمبر 297/20 کے تحت نو ملیشیائی شہری و نرپت گنج تھانہ میں معاملہ نمبر 185/20 میں بھی نو بنگلہ دیشی شہری کو بند کیا گیا تھا۔
ان سبھی کی ضمانت کے لئے ضلع جج پیوش کمل دکشت کی عدالت میں عرضی داخل کی گئی تھی جس میں غیر ملکی قانون کی دفعہ 14 اور 14 سی کے جرم میں بحث ہوئی۔
تقریباً تین گھنٹے تک چلی بحث میں ضمانت کی حمایت میں ایڈووکیٹ کرشنا موہن سنگھ اور زید اے مجاہد نے زوردار بحث کی۔ جبکہ سرکار کی جانب سے ایڈووکیٹ لکشمی نارائن یادو نے ضمانت کی مخالفت کی۔
ضلع جج نے ویزا مخالف قانون کے اہم ثبوت نہ پائے جانے کے بعد ضمانت عرضی منظور کر لی۔
تبلیغی جماعت کے اراکین گزشتہ 21 مارچ کو سیمانچل ایکسپریس سے ارریہ پہنچے تھے مگر یہ معاملہ تب زیادہ روشنی میں آیا تھا جب لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے درمیان شہر کی ایک مسجد میں ٹھہرے جماعتی اراکین میں سے ایک شخص کی موت واقع ہوئی تھی۔ اس کے بعد ضلع انتظامیہ نے ان تمام اشخاص کو اپنے قبضے میں لیکر پہلے کوارنٹین سینٹر پر رکھا اور نمونہ لے کر جانچ کے لیے بھیجا، مگر سبھی کی رپورٹ منفی آنے کے بعد انہیں ویزا خلاف ورزی میں گرفتار کر لیا گیا۔
تقریبا 72 دنوں کی رہائی کے بعد اب یہ لوگ اپنے ملک جا سکیں گے جس کے لئے مقامی افراد کوشش میں لگے ہیں۔