گیا: وزیر اعلی اقلیتی کاروباری قرض منصوبہ کے تحت درخواست گزاروں کا سلیکشن ہو گیا ہے ، اس منصوبے کا استعفادہ اٹھانے کی غرض سے 28 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں تاہم سلیکشن 12 سو درخواستوں کا ہوا ہے۔ ریاست بہار میں اقلیتی طبقے کے درمیان کاروبار اور خود روزگار کو فروغ دینے کے مقصد سے وزیراعلی اقلیتی کاروباری روزگار قرض منصوبہ شروع ہوا ہے۔ مالی برس 2024۔2023 کے تحت اس منصوبہ کے درخواست گزاروں کا سلیکشن بھی ہوگیا ہے اور آگے کی کاروائی کے لیے سبھی ضلعوں کے محکمہ صنعت کے افسران کوہدایت دے دی گئی ہے۔
وزیراعلی اقلیتی روزگار قرض منصوبہ کو بند کر ' مکھیہ منتری ادھمی منصوبہ ' کے نام سے اس منصوبہ کو اسی برس شروع کیا گیا ہے اور خاص بات یہ ہے کہ اس منصوبہ کو محکمہ صنعت سے وابستہ کر دیا گیا ہے جبکہ اس سے پہلے روزگار قرض کی سہولت محکمہ اقلیتی فلاح کے ماتحت تھی ، مکھیہ منتری ادھمی منصوبہ میں 10 لاکھ روپے تک رقم دینے کی حد متعین ہے اور اس میں 50 فیصد تک سبسڈی بھی دی گئی ہے ۔ اس منصوبہ کے لیے ایک اکتوبر سے 20 اکتوبر تک فارم بھرے گئے تھے جبکہ اس کا سلیکشن گزشتہ کل 30 اکتوبر کو پٹنہ میں محکمہ صنعت کے دفتر میں کیا گیا ہے۔
اس تقریب میں محکمہ صنعت کے وزیر سمیر سیٹھ اور محکمہ اقلیتی فلاح کے وزیر زماں خان بھی موجود تھے اور انکی موجود گی میں ' کمپیوٹرائز رینڈم ' سلیکشن ہوا ہے حالانکہ اس منصوبے کی مخالفت بھی ہوئی ہے اور مطالبہ تھا کہ اس کو محکمہ اقلیتی فلاح سے وابستہ رکھا جائے اور رقم زیادہ بڑھائی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس کا فائدہ ملے ، لوک جن شکتی پارٹی آر کے ریاستی جنرل سکریٹری ڈاکٹر صبغت اللہ خان کا کہنا ہے کہ پہلے 1 لاکھ سے 5 لاکھ روپے تک قرض دیے جاتے تھے اور محکمہ اقلیتی فلاح سے ہی قرض کی رقم دی جاتی تھی، محکمہ اقلیتی فلاح کے منصوبہ جو اب بند ہوچکا ہے اس کے تحت ہر سال ایک ضلع میں کم ازکم 100 درخواست گزار کی درخواست قبول ہوتی تھی، پوری ریاست میں 5 ہزار سے زائد لوگوں کو ہربرس اسکا فائدہ پہنچتا تھا لیکن محکمہ صنعت کے اس منصوبے میں ریاستی سطح پر 1247 درخواست گزاروں کا سلیکشن ہوا ہے جبکہ پوری ریاست سے 28 ہزار درخواست آئی تھی ، ایک ضلع میں دیکھا جائے تو دو تین ضلع کو چھوڑ کر کسی ضلعے میں 50 لوگوں کو بھی اسکا فائدہ نہیں دیا گیا ہے۔
گیا ضلع جو اقلیتوں کی آبادی کے لحاظ سے بھی بڑا ہے یہاں صرف 33 درخواست گزاروں کا سلیکشن ہوا ہے ۔ایک اہم چیز ہے کہ پہلے پوری جانچ ہوتی تھی اور جگہ پر جاکر درخواست گزاروں اور انکے کاموں کی تصدیق ہوتی تھی ، آن لائن کاروائی میں یہ سب کچھ نہیں ہوا اور رینڈملی سلیکشن آن لائن ہوا ہے ، اس سے بڑا نقصان یہ ہے کہ جو واقعی اس لائق اور حقدار ہیں ویسے لوگوں کی تعداد بے حد کم ہوگی ، اسلیے محکمہ کو چاہیے کہ کم ازکم ضلع سطح پر اسکے سلیکشن کی کاروائی کی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے استعفادہ کرسکیں۔
یہ بھی پڑھیں: BPSC In Bihar بی پی ایس سی میں سبکدوش ٹیچر کی بیٹی بھی ہوئیں کامیاب
وہیں اس حوالے سے محکمہ اقلیتی فلاح کے وزیر زماں خان کا کہنا ہے کہ سلیکشن کی کاروائی صاف شفاف ہونے کے ساتھ حقداروں کو ہی فائدہ دیا گیا ہے ، رقم بڑھانے کے ساتھ اس میں سبسڈی کا بھی نظام ہے جس سے غریب مسلمانوں جو روزگار کررہے ہیں انکے کاروبار کو مزید تقویت ملے گی ، انہوں نے کہاکہ جہاں کم تعداد کی بات ہے تو اس پر اگلے مالی برس غور و فکر کیا جائے گا، انہوں نے محکمہ صنعت سے اسکیم کو وابستہ کیے جانے پر کہاکہ جب آپ کوئی صنعت سرکاری امداد سے لگاتے ہیں تو اس کے لیے محکمہ صنعت ہی مدد کرتا ہے ، وزیراعلی نتیش کمار نے دوراندیشی سے اور مسلمانوں کو کاروبار سے جوڑنے کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے جسکے مثبت تبدیلی سامنے آئے گی۔