قومی دارالحکومت دہلی میں 123 وقف جائیدادوں کا معاملہ مسلسل سرخیوں میں ہے۔ جہاں ایک طرف دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے اس مسئلہ کا ذمہ دار کانگریس کو بتایا ہے تو وہیں آج کانگریس کے سینیئر رہنما و سابق مرکزی وزیر کے رحمان خان نے دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جانکاری ہی نہیں ہے۔ کے رحمان خان کی رہائش گاہ پر آج ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔اس میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر دہلی وقف بورڈ کی جانب سے صحیح طریقے سے موقف پیش کیاجاتا تو آج یہ نوبت نہیں آتی۔ کے رحمان خان نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی یہ کہتا ہے اس معاملے میں کانگریس کی غلطی ہے تو اسے اس معاملے کے مکمل جانکاری ان کے پاس نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس نے تو ان جائیدادوں کو ڈی نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ جائیدادیں تو کبھی دہلی وقف بورڈ کی تھی ہی نہیں ۔کانگریس کابینہ نے دہلی وقف بورڈ کو یہ جائیدادیں دی تھیں۔ کے رحمان خان نے کہا کہ کانگریس پر الزام لگاکر امانت اللہ خان کیا قوم کے ساتھ مذاق کر رہے ہیں ؟ آپ کسی بھی سیاسی جماعت میں ہوں لیکن کسی دوسری پارٹی پر الزام لگانا درست نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب خبر ہے کہ مرکزی حکومت وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو بھی بند کرنا چاہتی ہے۔ کے رحمان خان نے کہا کہ یو پی اے گورنمنٹ نے سچر کمیٹی کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے اقدامات اٹھائے تھے اور وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن کا قیام کیا تھا، لیکن گذشتہ 9 برسوں میں وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ذریعے کوئی کام نہیں لیا گیا۔ جس کے سبب اب یہ ادارہ بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں:Delhi Waqf Properties Issue دہلی کی وقف جائیداد پر قبضہ کرنے کا مرکزی حکومت کا اقدام سراسر غلط، کے رحمان خان