وائرس کے پھیلائو کو روکنے کی وجہ سے ملک بھر کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی بندشوں اور قدغنوں کی وجہ سے لوگ گھروں سے باہر نہیں آ رہے تاہم ضرورت مند اور حاجت مند افراد مجبوری کے تحت گھروں سے نکلتے وقت اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں۔
جنوبی کشمیر کے سوپور قصبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بازار میں ماسک کی قلت کے سبب وہ بغیر ماسک کے ہی گھروں سے نکلتے ہیں، جس پر انہیں پولیس اور نیم فوجی دستوں کے عتاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بازار میں فیس ماسک کی قلت یا گراں فروشی کے سبب عوام گھروں میں تیار کیے ہوئے ماسک استعمال کر رہے ہیں، تاہم ماہرین کے مطابق ایسے ماسک پوری طرح کار آمد نہیں۔
ماہرین کے مطابق گھروں میں تیار کیے جانے والے ماسک پوری طرح کارآمد نہیں ہوتے، تاہم ماسک نہ پہننے کے بجائے گھریلو ماسک پہننا ہی بہتر ہے۔
لاک ڈائون کی وجہ سے عائد قدغنوں کو سنجیدہ فکر طبقات میں ہی نہیں بلکہ عوام الناس میں قبولیت بھی حاصل ہے اور اس پر انتظامیہ کی سراہنا بھی کی جارہی ہے۔ تاہم سرکار کو چاہئے کہ عوام کو حفاظتی ساز و سامان جیسے فیس ماسک اور سینیٹائزیرس کی دستیابی کو یقینی بنائے۔