کورونا وائرس کے تیزے سے پھیلائو اور لاک ڈائون کے سبب جہاں عام زندگی متاثر ہے وہیں کسانوں کو بھی گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے۔
شمالی کشمیر میں ضلع بارہمولہ کے سوپور علاقے سے تعلق رکھنے والے کئی باغ مالکان اور کسانوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’لاک ڈائون اور سماجی دوری کو برقرار رکھنے کے احکامات کے چلتے کسان درختوں اور پودوں کی دواپاشی کرنے سے قاصر ہیں۔‘‘
قابل ذکر ہے سوپور کے اکثر کسان سیب کی کاشت یا تجارت کے ساتھ وابستہ ہیں اور بہار کی آمد کے ساتھ ہی سیب کے درختوں اور پودوں کو کیڑے مکوڑوں اور بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے درختوں پر مختلف قسم کی ادویات کا چھڑکائو کیا جاتا ہے۔ اور انکے مطابق لاک ڈائون کے چلتے وہ ایسا کرنے سے قاصر ہیں۔
ای ڈی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے فروٹ سوپور گروورس ایسوسی ایسو سی ایشن کے صدر مداثر احمد کا کہنا تھا کہ ’’اپریل کے وقت ہمارے باغات میں جراثیم کُش ادویات کا چھڑکائو کرنا لازمی ہوتا ہے مگر لاک ڈاون کی وجہ سے کاشت کار گھروں سے باہر نہیں نکل پاتے ہیں۔‘‘
انکا مزید کہنا تھا کہ بازار بند ہونے، ادیویات کی عدم دستیابی کے سبب بھی کسانوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے میوہ صنعت کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی کسانوں نے ضلع انتظامیہ سے مانگ کرتے ہوئے کہا کہ ہر ایک گھر میں ایک یا دو افراد کو کھیتوں اور باغات کی طرف جانے، ادویات کا چھڑکائو کرنے کی اجازات دی جائے، تاکہ میوہ صنعت کو مستقبل میں ہونے والے نقصانات سے بچایا جا سکے۔
قابل ذکر ہے کہ ضلع بانڈی پورہ میں کاشتکاروں کو سماجی دوری اور حفظان صحت کے اصولوں کا خیال کرتے ہوئے باغات میں جراثیم کش ادویات کا چھڑکائو کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔