جموں و کشمیر پولیس نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ سوپور میں ہونے والے عسکری حملے میں ایک مقامی عسکریت پسند مدثر پنڈت ملوث ہے۔
پولیس نے بتایا کہ 'ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ عسکریت پسندوں نے ایس ڈی ایچ سوپور کے سامنے لون بلڈنگ کے قریب میونسپل کونسلرز پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں میونسپل کونسلر ریاض احمد پیر، شمس الدین پیر اور پولیس اہلکار شفقت نذیر زخمی ہوگئے تھے۔ تاہم بعد میں تینوں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔'
29 مارچ کو دوپہر تقریباً 1:10 بجے سوپور پولیس کو ایس ڈی ایچ سوپور کے قریب عسکری حملے کی اطلاع ملی جس میں میونسپل کونسلرز پر حملہ کیا تھا۔
جموں و کشمیر پولیس کے ایک بیان کے مطابق سینیئر پولیس اور سی اے پی ایف کے افسران اپنی ٹیموں کے ہمراہ فوری طور پر موقع پر پہنچے اور تحقیقات شروع کر دی۔
حملہ کے بعد آئی جی پی کشمیر وجے کمار نے سوپور کا دورہ کیا اور حملے کی جگہ کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کمانڈر 5 سیکٹر آر آر، ڈی آئی جی سی آر پی ایف اور ایس ایس پی سوپور سے سکیورٹی جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔
اس اجلاس کا مقصد سوپور ٹاؤن میں ہوئے عسکری حملہ پر تبادلہ خیال کرنا تھا، اور آئندہ ایسے حملوں سے نمٹنے کے لئے ضروری حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانا تھا۔
آئی جی پی کشمیر نے افسران کو ہدایت دی کہ ان افراد کی سلامتی کو بڑھایا جائے جو عسکریت پسندوں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔
آئی جی پی کشمیر نے کہا کہ ہلاک شدہ افراد کی سکیورٹی پر معمول پی ایس اوز کو معطل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔