این آئی اے کا کہنا ہے کہ ایک اسکول ٹیچر کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا گیا ہے، جو پاکستان میں قائم عسکری تنظیم لشکر طیبہ میں نوجوانوں کو بھرتی کرا رہا تھا۔
این آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ برس مغربی بنگال میں عسکری گروپ سے وابستگی پر ایک خاتون تانیہ پروین کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی جس کے بعد ایک کیس درج کیا گیا جس میں ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان الطاف احمد راتھر کو مطلوب قرار دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 'تفتیش سے انکشاف ہوا ہے کہ راتھر ضلع بانڈی پورہ میں ایک اسکول ٹیچر ہے اور اسے لشکر طیبہ سے ہمدردی تھی۔ تانیہ پروین سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے ان کے رابطے میں آئی تھی۔ الطاف احمد راتھر نے پروین کو لشکر طیبہ کے اراکین کے ساتھ تعارف کروایا تھا اور بھارت میں نوجوانوں کو تشدد کے راستہ اپنانے کی جانب مائل کرنے کی سازش کر رہا تھا۔'
ایجنسی کے ترجمان نے بتایا کہ 'پروین کو گزشتہ برس مغربی بنگال پولیس نے لشکر طیبہ سے وابستگی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ ان کے خلاف ضلع پرگناس کے بدورئی پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند کی مختلف دفعات، غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ اور انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ کے تحت ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔'
یہ کیسز این آئی اے کو سونپ دئے گئے جس کے بعد ایجنسی نے 5 اپریل کو دوبارہ کیسز درج کر کے تحقیقات شروع کر دی۔
ترجمان نے بتایا کہ ایجنسی اس کے خلاف پہلے ہی چارج شیٹ داخل کرچکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس معاملے میں مزید تفتیش جاری ہے۔