شمالی ضلع بارہمولہ کے اگمنہ کنزر میں مبینہ طور پر ایک نامعلوم پستول بردار نے گرامین بینک برانچ سے 2 لاکھ 25 ہزار روپے لوٹ لئے ہیں۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جس بینک برانچ کو لوٹا گیا ہے اس میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں نہ کوئی محافظ تعینات۔
انہوں نے موقع پر پہنچنے والی پولیس پارٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جس وقت ڈکیتی کی یہ واردات پیش آئی ہے اس وقت بینک برانچ کے اکثر ملازمین جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لیے مسجد گئے ہوئے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ بینک لوٹنے والے شخص نے پہلے اپنی پستول سے ہوا میں ایک گولی چلائی اور پھر پستول کی نوک پر بینک سے نقدی لوٹ لی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بینک برانچ عملے کے مطابق لٹیرے نے بینک سے دو لاکھ 25 ہزار روپے لوٹے ہیں۔
تاہم مقامی میڈیا کی ایک رپورٹ میں ایس ایس پی بارہمولہ عبدالقیوم کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ڈکیتی کا یہ واقعہ 'مشکوک' اور 'گڑبڑ' والا لگتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ بینک برانچ میں کوئی محافظ تعینات نہیں تھا اور وہاں سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب نہیں ہیں۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں
بارہمولہ گرامین بینک کی ڈکیتی کا معاملہ 'مشکوک': ایس ایس پی - بینک لوٹنے کے واقعات
ضلع بارہمولہ گرامین بینک میں لاکھوں روپیے لوٹ لیے جانے کی واردات پیش آئی ہے۔ ایس ایس پی بارہمولہ عبدالقیوم کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ڈکیتی کا یہ واقعہ 'مشکوک' اور 'گڑبڑ' والا لگتا ہے۔
شمالی ضلع بارہمولہ کے اگمنہ کنزر میں مبینہ طور پر ایک نامعلوم پستول بردار نے گرامین بینک برانچ سے 2 لاکھ 25 ہزار روپے لوٹ لئے ہیں۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جس بینک برانچ کو لوٹا گیا ہے اس میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں نہ کوئی محافظ تعینات۔
انہوں نے موقع پر پہنچنے والی پولیس پارٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جس وقت ڈکیتی کی یہ واردات پیش آئی ہے اس وقت بینک برانچ کے اکثر ملازمین جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لیے مسجد گئے ہوئے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ بینک لوٹنے والے شخص نے پہلے اپنی پستول سے ہوا میں ایک گولی چلائی اور پھر پستول کی نوک پر بینک سے نقدی لوٹ لی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بینک برانچ عملے کے مطابق لٹیرے نے بینک سے دو لاکھ 25 ہزار روپے لوٹے ہیں۔
تاہم مقامی میڈیا کی ایک رپورٹ میں ایس ایس پی بارہمولہ عبدالقیوم کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ڈکیتی کا یہ واقعہ 'مشکوک' اور 'گڑبڑ' والا لگتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ بینک برانچ میں کوئی محافظ تعینات نہیں تھا اور وہاں سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب نہیں ہیں۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں