جموں و کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سرحدی قصبہ اوڑی میں ایک شخص گزشتہ پانچ برسوں سے مدد کے لیے انتظامیہ کی راہ دیکھ رہا ہے۔
دراصل گاؤں چندن واڑی بونيار کے رہنے والے پچیس سالہ توصیف احمد کے دونوں گردے خراب ہو گئے ہیں۔ گھر کا سارا بوجھ توصیف کے کاندھے پر تھا، اب وہ خود کو بھی نہیں سنبھال پا رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے توصيف احمد نے کہا 'میں پاچ سال پہلے بیمار ہوا تھا، جس کے بعد مجھے علاج کے لیے سرینگر ہسپتال منتقل کیا گیا۔ وہاں ڈاکٹرز نے بتایا کہ میرے دونوں گردے خراب ہو گئے ہیں'۔
توصیف نے کہا 'والد سمیت میرے پانچ بہائی بہنوں کا خرچ چلانا اب بہت مشکل ہو گیا ہے۔ پہلے گھر کا سارا خرچ میرے سر تھا، اب ہمارا کوئی پُرسان حال نہیں ہے'۔
توصيف کے والد کا کہنا ہے 'ميرے بیٹے کے دونوں گردے خراب ہو گئے ہیں۔ گھر میں کمانے والا اب کوئی نہیں ہے'۔
یہ بھی پڑھیے
سفارتکاروں کے دورے کے بعد وادی میں تشدد پھر سے شروع
توصیف اور اس کے والد نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ان کی مدد کی جائے تاکہ گھر میں دو وقت کی روزی روٹی میسر ہو سکے۔
حکومت کی جانب سے غریب اور معذور افراد کے لیے فنڈز واگزار کیے جاتے ہیں۔ لیکن جموں و کشمیر اور ملک بھر میں توصیف جیسے کئی ضرورت مند اور معذور افراد تک یہ سرکار کی یہ مدد نہیں پہنچ پاتی ہے۔