اس کے بعد جموں و کشمیر میں ایک حکمنامہ جاری کیا گیا، جس میں بتایا گیا کہ طلبا کو ورچوئل کلاس روم کے ذریعہ تعلیم دی جائے۔
اس کے تحت آن لائن کلاسز شروع ہوگئیں اور ورچوئل کلاسز میں طلبا شریک ہونے لگے۔
تاہم غربت کی وجہ سے کچھ گاؤں اور بچے ایسے ہیں جو ورچوئل کلاس روم کا فائدہ نہیں اٹھا پا رہے تھے۔
اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کے پاس موبائل فون نہیں تھے۔
شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے چتلورہ سوپور کے چند اساتذہ نے کیمونٹی سکولنگ کے ذریعہ ان بچوں کو تعلیم دینے کا فیصلہ کیا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی استاد کا کہنا ہے کہ یہ بچے غریب گھروں سے تعلق رکھتے ہیں اور ہم نے ان کو کیمپوں میں پڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، ہمیں گاؤں کی طرف سے بھی اچھا تعاون ملا۔
انہوں نے کہا کہ ورچوئل کلاس روم تعلیم کے لئے موبائل فون اور انٹرنیٹ کا ہونا ضروری ہے لیکن والدین غربت کی وجہ سے یہ ضروری چیزیں بچوں کو مہیا نہیں کر سکتے۔