دفعہ 370کی منسوخی سے قبل درجائے جہلم سے ریت نکالنے کا ٹھیکہ صرف مقامی ٹھیکہ داروں کو دیا جاتا تھا۔ تاہم ٹھیکہ غیر مقامی افراد کو دیے جانے سے یہاں کے مزدور طبقہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
گورنر انتظامیہ کی جانب سے دریائے جہلم میں سرینگر، بارہمولہ اور پلوامہ اضلاع میں 200 مقامات کا انتخاب کیا گیا ہے جہاں سے ریت نکالنے کی اجازت دی گئی ہے۔ تاہم امسال اکثر مقامات پر ریت نکالنے کا ٹھیکہ غیر مقامی افراد کو دیے جانے سے بارہمولہ سے تعلق رکھنے والے مزدور اس فیصلے سے سخت پریشان ہیں۔
مزدوروں کا کہنا ہے کہ بیشتر مقامات پر غیر مقامی ٹھیکہ داروں کو ریت نکالنے کی اجازت دیے جانے سے انکا روزگار بری طرح متاثر ہوا ہے۔
ایک مقامی مزدور نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے متعلقہ محکمہ میں گزشتہ برس ریت نکلانے کے لیے رقم جمع کی ہے تاہم اسکے باوجود ریت نکالنے کی اجازت نہ دیے جانے سے ہمیں روزگار سے محروم رکھا جا رہا ہے۔‘‘
اس ضمن میں محکمہ کے ایکزیکٹیو انجینئر سے رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے اس تعلق سے بات کرنے سے صاف انکار کر دیا۔