جموں و کشمیر میں پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات کے علاوہ پنچایتی انتخابات بھی ہوئے ہیں لیکن پہلی بار ضلع ترقیاتی کونسل کے انتخابات یہاں منعقد کرائے گئے۔ شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کا نوگام سوناواری علاقہ جو تعلیم و ترقی کے ساتھ ساتھ سماجی پسماندگی کا بھی شکار ہے۔ خاص طور پر یہاں خواتین کی شرح خواندگی کافی کم ہے اور مجموعی طور پر خواتین کو حد درجہ مشکلات اور مسائل کا سامنا ہے-
ڈی ڈی سی انتخابات میں اس علاقے سے پانچ خواتین امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا لیکن ان کے درمیان ایک جواں سالہ خاتون نے کافی اچھے ووٹوں کے فرق سے انتخابات میں کامیاب حاصل کی ہے۔ جموں و کشمیر میں ڈی ڈی سی انتخابات لڑنے والی سب سے کم عمر 23 سالہ فروہ ابراہیم اپنی فتح کا پرچم لہرا کر ڈی ڈی سی ممبر منتخب ہوئی ہیں۔ ان کے گھر میں ان دنوں ان کی کامیابی کا جشن منایا جا رہا ہے۔ انہیں مبارکباد دینے والوں کا تانتا بندھا ہوا ہے۔
جب نوگام علاقے کے معزز شہریوں نے انتخابات سے قبل یہ طے کیا کہ وہ فروہ کو میدان میں اتاریں گے تو فروہ ابراہیم نے پہلے اس چیلینج کو قبول کرنے سے انکار کیا تھا کیونکہ وہ گریجویشن کی طالبہ ہیں اور امتحانات بھی آنے والے تھے۔ لیکن فروہ کے لیے اپنے علاقے کی خواتین کو بہتر حالات مہیا کرانے کا ایک بڑا ذریعہ بھی یہی ڈی سی سی انتخاب تھا، جو ان کے لیے چیلینج کے ساتھ ساتھ اپنے علاقے کی خواتین کے مسائل اور دشواریوں کو ختم کرنے کا بھی ایک واحد ذریعہ تھا، انہیں لگا کہ وہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ ڈی ڈی انتخابات میں حصہ لے کر اپنے خطے کے مسائل کے حل کیلئے بہتر طریقے سے کام کرسکتی ہیں-
فروہ ابراہیم نے بحیثیت آزاد امیدوار انتخاب میں حصہ لیا اور جب ڈی ڈی سی انتخابات کے نتائج سامنے آئے تو انہوں نے نوگام سوناواری کی انتخابی نشست سے اپنے سیاسی حریف کو 1 ہزار 971 ووٹوں سے شکست دے دی۔
فروہ کا ماننا ہے کہ ان کے علاقے میں لوگوں کو جن مسائل و مشکلات کا سامنا ہے وہ ان کے ازالہ کے لئے کام کریں گی- فروہ کے مطابق علاقے میں زیادہ تر خواتین کو ہی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
کیونکہ یہ علاقہ موجودہ ترقی یافتہ دور میں بھی زندگی کی بنیادی ضروریات جیسے پانی بجلی سڑک سے محروم ہے اور اس سے سب سے زیادہ متاثر یہاں کی خواتین ہیں کیونکہ انہیں صاف پینے کے پانی کے لیے کافی تگ و دو سے کرنا پڑتا ہے- یہ پہلا ایسا موقعہ ہے کہ زمینی سطح پر جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لئے ضلع ترقیاتی کونسل کے الیکشن منعقد کرائے گئے، جن میں خواتین کے لئے ایک تہائی نشستوں کو مخصوص رکھا گیا-
فروا کے مطابق انتخابات میں ریزرویشن کا یہ فیصلہ کشمیری خواتین کو بااختیار بنانے کا بہترین موقع ہے کیونکہ یہاں ہمیشہ خواتین کا استحصال ہوتا رہا ہے اور زندگی کے تمام شعبوں میں پسماندگی کا سب سے زیادہ اثر بھی خواتین پر ہی پڑتا ہے -
فروہ کی والدہ نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو بتایا 'وہ بیٹی کی کامیابی سے کافی خوش ہیں تاہم وہ چاہتی ہیں کہ فروہ غریب اور پسماندہ لوگوں کی بہتری کے لئے کام کرے اور اس میں یہ امتیاز نہ کریں کہ کس نے اس کا ساتھ دیا، بلکہ سب کے بھلے کے لئے کام کرنا ان کی فروہ کے لئے نصیحت ہوگی۔
مزید پڑھیں: ڈی ڈی سی نتائج: جیتنے والے امیدواروں کی فہرست
وہیں فروہ کی اس بڑی کامیابی سے علاقے کے مرد و خواتین اس بات سے کافی مطمئن ہیں کہ انہوں نے ڈی ڈی سی انتخابات کے لئے ایک بہترین امیدوار کا انتخاب کیا اور انہیں امید ہے کہ فروہ آگے بڑھ کر ان کے مسائل و مشکلات کے حل کے لئے بہتر انداز میں کام کریں گی۔