شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے سمبل سوناواری علاقے کے دریائے جہلم پر واقع پل کو سنہ 2013 میں خستہ حالی کی وجہ سے گرادیا گیا تھا، جس کے بعد سنہ 2014 میں اس پل کا سنگ بنیاد رکھا گیا، لیکن یہ آج بھی نامکمل ہے۔
واضح رہے کہ اس پل کی وجہ سے دریا کے دوسرے جانب رہنے والے دیہات کے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ جبکہ دریا کے ایک جانب تحصیل ہسپتال اسکول سمیت دیگر ضرویات زندگی کے ادارے موجود ہے۔
تعمیری کام نامکمل ہونے کی صورت میں دریا کے دوسرے جانب رہنے والے لو گ کافی متاثر ہوتے ہیں۔ علاج و معالج سمیت دیگر بنیادی ضروریات سے محرومی اختیار کرنی پڑتی ہے۔
واضح رہے کہ جس پل کا سنگ بنیاد سنہ 2014 میں اس وقت کی حکومت نے کی جانب سے رکھا گیا تھا۔ چھے برس گزر جانے کے باوجود پُل کا تعمیری کام صرف 10فیصد ہی ہوا ہے'۔ جبکہ یہ 10 فیصد کام بھی شروعات دور میں ہی کیا گیا تھا۔
اس سلسلے میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ' اگر یہ پل بن جائے تو دریا کے دوسری جانب رہ رہے کئی ایک جانیں بچائی جا سکتی ہیں'۔ اس کے علاوہ سمبل اور ٹینگ پورہ میں اس وجہ سے دکانداروں کا کاروبار بھی چوپٹ ہوگیا ہے'۔
لوگوں نے اس سلسلے میں انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس پل پر کام شروع کیا جائے تاکہ ایک دریا کے آر پار ایک وسیع آبادی کو فائدہ پہنچ سکے -