شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کا ایک دور افتادہ علاقہ رَکھِ عشم جو کئی سال قبل پنچایت حلقے کے زمرے میں درج نہیں تھا اب ایک مکمل پنچایت حلقہ بن گیا ہے- اس گاؤں میں آباد لوگوں کو اس سے قبل انتہائی مسائل و مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا کیونکہ رکھِ عشم گاؤں میں لوگوں کو وہ سہولیات میسر نہیں تھیں جو دیگر پنچایتی حلقوں کو فراہم کی جاتی ہیں۔ تاہم گزشتہ دو برسوں سے یہ علاقہ ترقی کی جانب گامزن ہے۔
2018 سے قبل اس علاقے کے لوگ تعمیر و ترقی اور سرکار کی جانب سے پنچایت حلقوں کو دی جانے والی دیگر سہولیات سے محروم تھے۔ اس گاؤں میں موجود کنبے آس پاس کے دیہات کے ساتھ بکھرے ہوئے تھے اور انہیں سہولیات کی فراہمی میں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا- علاقے کے ایک نوجوان سماجی کارکن شبیر حیدر اور کئی دیگر معزز شہریوں نے اس علاقے کو پنچایت حلقے میں تبدیل کروانے کے لئے انتھک کوششیں کیں اور انتظامیہ کے سامنے مسلسل اس علاقے کے مطالبات رکھے- رکھِ عشم بعد میں ایک پنچایت حلقہ بن گیا اور آج یہاں آباد بستی کو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کافی سہولیات میسر ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے یہاں کے کئی لوگوں نے بتایا کہ وہ اب اس بات سے مطمئن ہیں کہ ان کا علاقہ کسی جگہ موجود ہے کیونکہ یہاں کے لوگ آس پاس کے دیہات سے منسلک تھے- آدھے ادھر تو بعض اُدھر، انتخابات ہوں یا دیگر کوئی موقع انہیں آس پاس کے دیہات میں ووٹ ڈالنے کے لئے جانا پڑتا تھا تاہم آج انہیں وہ ساری سہولیات اپنے ہی علاقے میں میسر ہیں۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران اس علاقے میں اسکول، کمیونٹی ہال اور پنچایت گھر کے ساتھ ساتھ انتظامیہ نے کئی دیگر چھوٹے موٹے تعمیری کام شروع کئے ہیں۔ تاہم متعلقہ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہاں آج بھی پینے کے پانی کی شدید قلت کا لوگوں کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ انہوں نے انتظامیہ سے کئی دفعہ اس بارے میں بات کی تاہم اس مسئلے کے حوالے سے کوئی مستقل اور مناسب راہ حل ابھی تک نہیں کیا گیا- لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں روزانہ کی بنیاد ہر پینے کے پانی کی سہولیات کو لیکر دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
رکھِ عشم کے نوجوان سرپنچ جو ضلع بانڈی پورہ میں ایک معروف سماجی کارکن بھی ہیں کا دعویٰ ہے جب سے اس علاقے میں بستی قائم ہوئی ہیں تب سے 2018 تک ان کا کہیں پہ کوئی اندراج نہیں تھا اور انہیں اس معاملے میں کافی زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا اور اس وجہ سے انہیں بنیادی سہولیات سے محروم ہونا پڑتا تھا۔ تاہم ان کا ماننا ہے کہ یہ علاقہ اب ترقی کی اور گامزن ہے اور پچھلے دو سالوں میں یہاں کا نظام کافی حد تک تبدیل ہوچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ضلع انتظامیہ کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے اس علاقے کو ایک پنچایت حلقے میں تبدیل کرکے یہاں سہولیات کو یقینی بنایا۔
اگرچہ انتظامیہ نے رکھِ عشم میں پچھلے دو برسوں کے دوران کئی تعمیر و ترقی کے پروجیکٹس پر کام شروع کیا ہے تاہم لوگوں کا کہنا ہے کہ کافی کچھ ہونا باقی ہے ان کے مطابق یہاں سڑکوں کی تعمیر اور پانی کی سپلائی کےعلاوہ ایک مڈل اسکول کی بھی اشد ضرورت ہےجس کا وہ مطالبہ کررہے ہیں-